کتاب: نبی مصطفٰی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جامع سیرت - صفحہ 70
راہ میں ہجرت کی ہے۔ ‘‘ [1] ان مسلمان مہاجرین کا استقبال کرنے والے ملک حبشہ کے بادشاہ کا نام اصحمہؔ تھا۔(رحمہ اللہ تعالیٰ)اس دور میں ملک حبشہ کا لقب:نجاشی، ملک فارس کے بادشاہ کا لقب:کسریٰ اور ملک روم کے بادشاہ کا لقب:قیصرؔ ہوا کرتا تھا۔ س:۶۹… ملک حبشہ کی طرف دوسری ہجرت کب ہوئی تھی؟ اور اس دوسری ہجرت میں مسلمانوں کی تعداد کتنی تھی؟ ج:۶۹… ملک حبشہ کی طرف مکی مسلمانوں کی دوسری ہجرت ۵ سالِ نبوت کے آخر میں ہوئی تھی اور اس میں مرد مہاجرین کی تعداد ۸۳ اور مسلم عورتوں کی تعداد اُنیس ۱۹ تھی۔ [2] پہلی ہجرتِ حبشہ کے مقابلے میں دوسری ہجرتِ حبشہ اپنے دامن میں زیادہ مشکلات لیے ہوئے تھی مگر اللہ عزوجل نے اسے بھی مسلمانوں کے لیے کامیاب بنادیا تھا۔ س:۷۰… ایک سال حج کے موقع پر جب نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے آپ کو یثرب سے آنے والوں پر پیش کیا تو ان لوگوں کا موقف(کردار و عمل)کیا تھا؟ یہ واقعہ کب کا ہے؟ اور اس ملاقات کے نتیجے میں کتنے لوگ مسلمان ہوئے تھے؟ بیعت عقبہ اولیٰ کب ہوئی تھی؟ اور اس موقعہ پر کتنے لوگوں نے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ پر بیعت کی تھی؟ اور ان کے ساتھ آپؐ نے کس صاحب کو دعوت و اصلاح کے لیے روانہ فرمایا تھا؟ ج:۷۰… گیارھویں سال نبوت کے موسم حج(جولائی ۶۲۰ء)میں جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یثرب سے آتے ہوے بعض لوگوں پر اللہ کی توحید اور اپنی رسالت کو پیش کیا تو ان میں سے(قبیلہ خزرج سے تعلق رکھنے والے:اسعد بن زرارہ، عوف بن حارث بن رفاعہ، رافع بن مالک بن عجلان، قطبہ بن عامر بن حدیدہ، عقبہ بن عامر بن نابی اور حارث بن عبداللہ بن رئاب)چھ نوجوانوں نے دین حق کو قبول کرلیا اور مسلمان ہوگئے۔ علیہ السلام۔ اسلام کو قبول کرنے والے ان چھ سعادت مند یثربی اصحاب و احباب رضی اللہ عنہم نے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اگلے سال کے موسم حج میں منیٰ کی گھاٹی عقبہ میں ملنے کا وعدہ کیا۔ چنانچہ
[1] دیکھئے: زاد المعاد: ۱/ ۲۴ ورحمۃ للعالمین: ۱/۶۱۔ [2] دیکھئے: زاد المعاد: ۱/ ۲۴ ورحمۃ للعالمین: ۱/۶۱۔