کتاب: نبی مصطفٰی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جامع سیرت - صفحہ 7
لِّاُولِی الْاَلْبَابِ مَا کَانَ حَدِیْثًا یُّفْتَرٰی وَ لٰکِنْ تَصْدِیْقَ الَّذِیْ بَیْنَ یَدَیْہِ وَتَفْصِیْلَ کُلِّ شَیْئٍ وَّ ھُدًی وَّ رَحْمَۃً لِّقَوْمٍ یُّؤْمِنُوْنَ o﴾
(یوسف:۱۰۹ تا ۱۱۱)
’’اور(اے پیغمبرؐ!)ہم نے تجھ سے پہلے جو پیغمبر بھیجے وہ مرد ہی تھے(فرشتے یا جن نہ تھے نہ عورتیں)بستیوں کے رہنے والے کیا یہ لوگ(کافر)ملک میں نہیں پھرے(اگر پھرتے)تو(آنکھ سے)دیکھ لیتے کہ اگلے(گنہگار)لوگوں کا انجام کیساہوا(جنہوں نے اپنے پیغمبروں کو جھٹلایا تھا)اور اس میں شک نہیں کہ پرہیز گاروں کے لیے(جو شرک سے بچتے ہیں)آخرت کا گھر دنیا کے گھر سے کہیں بہتر ہے کیا تم کو عقل نہیں ہے یہاں تک کہ جب پیغمبر نا اُمید ہو گئے اور اُن کی قوم کے لوگ یہ سمجھنے لگے کہ پیغمبر جھوٹے ہیں، ایک ہی ایکا ہماری مدد ان کے پاس آن پہنچی، پھر جس کو ہم نے چاہا بچا دیا اور گنہگار لوگوں پر سے ہمارا عذاب ٹل نہیں سکتا۔ جو لوگ عقل والے ہیں ان کو بے شک اُن لوگوں کے قصوں سے عبرت ہوتی ہے۔ قرآن کوئی بٹی ہوئی(بنائی ہوئی)بات نہیں ہے بلکہ قرآن اگلی کتابوں کا سچا کرنے والا ہے اور ہر چیز کو کھول کر بیان کرنے والا ہے اور ایمانداروں کے لیے ہدایت اور رحمت ہے۔‘‘
آیاتِ مذکور بالا سے ہمارا استدلال و استنباط صرف یہ ہے کہ بنی نوع انسان کے خالق و مالک نے اسے زمین پر آباد کر کے یونہی بے مہار نہیں چھوڑ دیا کہ وہ جیسی چاہے دیگر حیوانات کی طرح زندگی گزارتا پھرے بلکہ اس کی صحیح صحیح راہنمائی و قیادت کے لیے کئی طرح کے وسائل و ذرائع بھی مہیا فرمائے۔ پھر یہ کہ ان میں سب سے اعلیٰ و ارفع اور قابل اعتماد مضبوط ترین ذریعے انبیاء کرام علیہم الصلوٰۃ والسلام کی تعلیمات اور ان پر اُترنے والی کتابوں کا ذریعہ تھا۔ چنانچہ جو لوگ ان کی ہدایات و تعلیمات پر چلے وہ دنیا و آخرت دونوں جہانوں میں کامیاب رہے اور جنہوں نے ہٹ دھرمی اختیار کی وہ تباہ و برباد ہو گئے۔یقین نہ آئے تو