کتاب: نبی مصطفٰی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جامع سیرت - صفحہ 69
اس کے بعد رکوع سے اُٹھ کر قیام میں ’’ سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہُ، رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ ‘‘ پڑھا(اور دیگر اذکار کیے)اور آپ اس قیام میں بھی رکوع کے برابر کھڑے رہے۔(اس کی تسبیحات کے ساتھ ساتھ دوسرے اذکار و تسبیحات کرتے رہے)اور آپ کا سجدہ بھی آپ کے قیام کے برابر برابر تھا۔(اور اس طرح آپ نے باقی نماز ادا کی۔)‘‘[1] س:۶۷… جب مکی دور میں مشرکین مکہ کی طرف سے مسلمانوں کو تکلیفیں پہنچانے میں سختی آگئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُنھیں کس طرف ہجرت کرجانے کا حکم دیا تھا اور آپ نے اُن کے لیے اس ملک انتخاب کیوں کیا تھا؟ ج:۶۷… جب مکی دور میں مسلمانوں پر مکہ کے کفار و مشرکین کی طرف سے بہت زیادہ اذیت ناک تکلیفوں اور مصیبتوں کے پہاڑ توڑدیے گئے تو نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اُنھیں براعظم افریقہ کے ملک ’’ حبشہ ‘‘ کی طرف ہجرت کرجانے کا حکم فرمایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُن کے لیے اس ملک کا انتخاب اس لیے کیا تھا کہ یہاں کا بادشاہ کسی پر ظلم نہ کرتا تھا اور نہ کسی کو کسی پر ظلم کرنے دیتا تھا۔ س:۶۸… ملک حبشہ کی طرف پہلی دفعہ ہجرت کب ہوئی تھی اور اس پہلی ہجرت میں مہاجرین کی تعداد کتنی تھی؟ یہ بھی بتلائیے کہ ملک حبشہ کے بادشاہ کا نام کیا تھا کہ جس نے مسلمان مہاجرین کا استقبال نہایت اچھے طریقے سے کیا تھا؟ ملک حبشہ، ملک فارس(ایران)اور ملک روم کے بادشاہوں کے القاب کیا ہوا کرتے تھے؟ ج:۶۸… ملک حبشہ کی طرف پہلی ہجرت ماہِ رجب سنہ ۵ سالِ نبوت میں ہوئی تھی۔ اس میں ہجرت کرنے والے مردوں کی تعداد بارہ تھی اور ان میں چار مسلمان بی بیاں تھیں۔(سیّدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ ان کے امیر تھے۔ اور ان کے ہمراہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی سیّدہ رقیہ رضی اللہ عنہا بھی تھیں۔ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بارے میں فرمایا تھا:’’ جناب ابراہیم خلیل اللہ اور حضرتِ لوط علیہما السلام کے بعد یہ پہلا گھرانہ ہے کہ جس نے اللہ کی
[1] صحیح مسلم/ کتاب صلاۃ المسافرین/ باب استحباب تطویل القراء ۃ في صلاۃ اللیل/حدیث: ۱۸۱۴۔