کتاب: نبی مصطفٰی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جامع سیرت - صفحہ 62
علیہ الصلوٰۃ والسلام نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا کہا؟
ج:۶۱… جب نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو مکہ مکرمہ سے راتوں رات بیت المقدس تک لے جایا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد اقصیٰ میں دو رکعات نماز ادا کی۔(یہ نماز آپؐ نے نبیائِ کرام علیہم السلام کی امامت کرواتے ہوئے پڑھی تھی۔ اور براق کو مسجد اقصیٰ کے دروازے کے ایک حلقہ(گول کڑا)سے باندھ دیا تھا۔)اس وقت سیّدنا جبریل علیہ السلام آپ کے پاس ایک دودھ سے بھرا ہوا اور دوسرا شراب سے لبالب دو برتن لے کر حاضر ہوئے اور فرمایا:’’ ان دونوں میں سے جو چاہیں ایک کو اختیار فرمالیں۔ ‘‘ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دودھ کے پیالہ کو اختیار فرمایا۔ اس پر سیّدنا جبریل علیہ السلام نے فرمایا:((اِخْتَرْتَ الْفِطْرَۃَ))… ’’ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فطرت(کہ جس میں تمام طرح کی خیر اور سب بھلائیاں ہیں)اختیار فرمائی ہے۔ ‘‘(اور یاد رکھیے کہ اگر آپ نے شراب کو اختیار کرلیا ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اُمت گمراہ ہوجاتی۔)[1]
س:۶۲… جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اوپر آسمانوں پر لے جایا گیا(واقعۂ معراج کے وقت)تو وہاں آسمانوں میں کچھ انبیاء کرام سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ملاقاتیں ہوئیں۔ یہ بتلائیے کہ ہر آسمان پر کس کس نبی سے آپ کی ملاقات ہوئی؟
ج:۶۲… جب واقعہ معراج کے موقع پر نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو آسمانوں پر لے جایا گیا تو آپ کی پہلے آسمان پر سیّدنا آدم، دوسرے آسمان پر سیّدنا عیسیٰ و یحییٰ جو باہم خالہ زاد تھے۔ تیسرے آسمان پر سیّدنا یوسف، چوتھے آسمان پر جناب ادریس، پانچویں آسمان پر جناب ہارون، چھٹے آسمان پر سیّدنا موسیٰ اور ساتویں آسمان پر سیّدنا ابراہیم علیہم الصلوٰات والسلام سے ملاقاتیں ہوئیں۔(سب حضراتِ گرامی قدر سے جوگفتگو اور بات چیت ہوئی اُس کی تفصیل پچھلے سوال، جواب کے حاشیہ میں دی گئی کتب میں ملاحظہ فرمائیں۔)
[1] واقعہ کی تفصیل کے لیے: صحیح البخاري/ کتاب الصلاۃ/ حدیث: ۳۴۹/ کتاب احادیث الانبیاء/ حدیث: ۳۳۴۲ اور ان پر شرح فتح الباری۔ صحیح مسلم/ کتاب الإیمان/ باب الاسراء برسول اللہ صلي الله عليه وسلم / حدیث: ۴۴۱ تا حدیث: ۴۲۴۔ اور اس سے اگلے پانچ ابواب حدیث ۴۲۵ تا حدیث ۴۴۷۔ تفسیر ابن کثیر۔ سیرۃ ابن ہشام اور مسند الامام احمد وغیرہم۔