کتاب: نبی مصطفٰی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جامع سیرت - صفحہ 61
بن عفان،(۵)زبیر بن العوام،(۶)عبدالرحمن بن عوف،(۷)سعد بن ابی وقاص اور(۸)طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہم اجمعین ومن اَرضوہ۔ ان میں سے آخری پانچ حضراتِ گرامی [ساداتنا عثمان بن عفان، زبیر بن العوام، عبدالرحمن بن عوف، سعد بن ابی وقاص اور طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہم اجمعین ومن ارضوہ] نے سیّدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے ہاتھ پر ایمان و اسلام قبول کیا تھا۔
س:۵۹… رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے شعراء کون کون تھے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خطیب کا نام بھی بتلائیے؟
ج:۵۹… نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے شعراء(کہ جو کفر و ضلالت اور شرک و خرافات کے مقابلے میں اسلام کی سربلندی، اللہ کی توحید اور نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی توصیف و تکریم میں اشعار کہتے تھے۔)ساداتنا عبداللہ بن رواحہ، حسان بن ثابت اور کعب بن مالک رضی اللہ عنہم تھے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خطیب کا نام جناب ثابت بن قیس بن شماس تھا۔ رضی اللہ عنہ وارضاہ۔(کہ جب بھی کسی موقع پر دین حنیف کی حقانیت، اللہ کی توحید خالص کے غلبہ اور نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت و نبوت کے دلائل پر مدلل اور فصیح و بلیغ گفتگو کرنے اور کفار و مشرکین کے مقابلے میں پرزور کی ضرورت پیش آتی تو سیّدنا ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ گفتگو فرماتے تھے۔)
س:۶۰… واقعۂ معراج و اسراء کب پیش آیا تھا؟
ج:۶۰… نبی مکرم محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو راتوں رات بیت اللہ الحرام، مکہ مکرمہ سے بیت المقدس، مسجد اقصیٰ تک اور وہاں سے اوپر ساتوں آسمانوں اور سدرۃ المنتہیٰ تک اللہ عزوجل کی طرف سے سیّدنا جبریل علیہ السلام کے ہمراہ لے جانے والا واقعہ سالِ نبوت کے دسویں سال… یعنی ہجرت سے تین سال قبل… پیش آیا تھا۔
س:۶۱… جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو راتوں رات بیت اللہ الحرام، مکہ مکرمہ سے بیت المقدس کی طرف لے جایا گیا، وہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعات نماز پڑھی اور سیّدنا جبریل علیہ السلام آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس دو برتن بھرے ہوئے لائے۔ بتلائیے ان برتنوں میں کیا تھا؟ اور ان دونوں میں سے کس چیز کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اختیار فرمایا؟ اور پھر جناب جبریل