کتاب: نبی مصطفٰی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جامع سیرت - صفحہ 43
مَا جِئْتَ بِہِ إِلَّا عُودِیَ۔ وَإِنْ یُدْرِکْنِی یَوْمُکَ أَنْصُرْکَ نَصْرًا مُؤَزَّرًا۔ ثُمَّ لَمْ یَنْشَبْ وَرَقَۃُ أَنْ تُوُفِّیَ وَفَتَرَ الْوَحْیُ۔))[1]
’’ یہ تو وہی اللہ تعالیٰ کا رازدار فرشتہ(سیّدنا جبریل علیہ السلام)ہے جسے اللہ تبارک وتعالیٰ نے جناب موسیٰ علیہ السلام پر نازل کیا تھا۔ کاش میں اُس وقت(یعنی اے محمد!(صلی اللہ علیہ وسلم)تمہاری پیغمبری کے زمانہ میں)جوان ہوتا۔ کاش میں اس وقت تک زندہ رہتا، جب تمھیں تمہاری قوم اپنے شہر مکہ سے نکال باہر کرے گی۔ یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:(سچ)کیا وہ مجھے نکال دیں گے؟(میں نے اُن کا کیا بگاڑا ہے؟)ورقہ بن نوفل نے کہا:ہاں ! بے شک وہ تمھیں نکال دیں گے۔ اس لیے کہ جب کبھی بھی کسی شخص نے ایسی(توحید خالص اور فطرتی دین حنیف والی)بات کہی جیسی تم کہہ رہے ہو(یعنی نبوت کا دعویٰ کیا اور آئندہ اس کے تقاضا میں توحید خالص اور شریعت مطہرہ کی دعوت دوگے)تو لوگ اس کے دشمن ہوگئے۔ اور اگر میں اُس دن تک جیتا رہا تو تمہاری پوری پوری مدد کروں گا۔ پھر بہت زیادہ وقت نہیں گزرا تھا کہ ورقہ بن نوفل فوت ہوگئے اور(تھوڑے دنوں کے لیے)وحی کا سلسلہ رُک گیا۔ ‘‘
س:۲۲… مدینہ منورہ کی طرف ہجرت کرنے تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم(اس وحی کے آغاز سے لے کر)مکہ مکرمہ میں کتنا عرصہ اللہ کی توحید خالص کی طرف دعوت دیتے رہے؟
ج:۲۲… رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم(۲۷/ صفر سنہ ۱۴سالِ نبوت بمطابق ۱۲، ۱۳ ستمبر ۶۲۲ء کی درمیانی رات)مدینہ طیبہ کی طرف، ہجرت کرنے تک مکہ مکرمہ میں ۱۳ سال تک اللہ عزوجل کی توحید خالص کی طرف دعوت دیتے رہے۔
س:۲۳… مکہ معظمہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کتنا عرصہ تک خفیہ دعوت دیتے رہے؟ اور وہ کون سی آیت ہے جو آپؐ پر نازل ہوئی اور اس میں آپ کی کھلی دعوت کے اعلان کا
[1] حوالہ سابقہ۔