کتاب: نبی مصطفٰی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جامع سیرت - صفحہ 42
ادائیگی اور بیواؤں، یتیموں کی پرورش وغیرہ جیسا)اپنے ذمہ لے لیتے ہیں۔ جو چیز کسی کے پاس نہ ہو وہ اس کو دلوادیتے ہیں(جیسے بھوکے کو کھانا کھلانا اور ننگے بدن والے کو کپڑا پہنا دینا وغیرہ)مہمانوں کی ضیافت کرتے ہیں اور معاملات و مقدمات میں حق کی پاسداری کرتے ہیں۔ ‘‘
س:۲۱… رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غارِ حراءؔ میں جو دیکھا اور جو کچھ سماعت فرمایا تھا اس کے متعلق جب آپ نے اُمّ المؤمنین سیّدہ خدیجہ بنت خویلد رضی اللہ عنہا کو بتلایا(اور اپنے خوف کا اظہار بھی فرمایا)تو پھر سیّدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا آپ کوکسی آدمی کے پاس لے کر گئی تھیں ؟ اور پھر اُس شخص نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا کہا تھا؟
ج:۲۱… نبی مکرم محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غارِ حراءؔ میں جو کچھ دیکھا اور جو سماعت فرمایا تھا، اُس کے متعلق جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُمّ المؤمنین سیّدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا کو بتلایا(اپنے خوف کا اظہار بھی فرمایا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات سن کر اُمّ المؤمنین رضی اللہ عنہا نے آپ کو اوپر بیان کردہ الفاظ کے ساتھ آپ کی ڈھارس بندھائی اور پھر اس کے بعد)وہ آپ کو اپنے چچازاد بھائی ورقہ بن نوفل کے پاس لے کر گئیں۔(ورقہ بن نوفل بن اسد بن عبدالعزیٰ بت پرستی چھوڑ کر عیسائی بن گئے تھے اور عبرانی زبان جانتے تھے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ ان سے انجیل میں سے جو لکھوانا چاہتا وہ عبرانی زبان میں لکھا کرتے تھے۔ وہ بوڑھے ضعیف ہو کر نابینا ہوگئے تھے۔ سیّدہ خدیجہ رضی اللہ عنہا نے وہاں پہنچ کر ان سے کہا:اے میرے چچا زاد بھائی! ذرا پنے بھتیجے محمد(صلی اللہ علیہ وسلم)کی بات تو سنو! ورقہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا:میرے بھتیجے بیان کرو تم نے کیا دیکھا؟ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جو کچھ دیکھا تھا وہ ان سے بیان کردیا۔ تب ورقہ بن نوفل نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا:
((ہَذَا النَّامُوسُ الَّذِی نَزَّلَ اللّٰہُ عَلَی مُوسٰی۔ یَا لَیْتَنِی فِیہَا جَذَعًا۔ لَیْتَنِی أَکُونُ حَیًّا إِذْ یُخْرِجُکَ قَوْمُکَ۔ فَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم:أَوَ مُخْرِجِیَّ ہُمْ؟ قَالَ:نَعَمْ۔ لَمْ یَأْتِ رَجُلٌ قَطُّ بِمِثْلِ