کتاب: نبی مصطفٰی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جامع سیرت - صفحہ 37
اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان:’’ اور میں اپنے بھائی عیسیٰ بن مریم علیہما السلام کی بشارت ہوں ‘‘ میں درحقیقت سیّدنا عیسیٰ علیہ السلام کی اُس بشارت کی طرف اشارہ ہے۔ جو اُنھوں نے بنو اسرائیل کو دیتے ہوئے قرآنِ حکیم کے الفاظ میں یوں فرمایا تھا:
﴿وَاِذْ قَالَ عِیْسٰی ابْنُ مَرْیَمَ یٰبَنِیْٓ اِسْرَآئِ یلَ اِنِّیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ اِلَیْکُمْ مُّصَدِّقًا لِّمَا بَیْنَ یَدَیَّ مِنَ التَّوْرٰۃ وَمُبَشِّرًا م بِرَسُوْلٍ یَّـاْتِی مِنْم بَعْدِی اسْمُہُٓ اَحْمَدُ فَلَمَّا جَآئَ ہُمْ بِالْبَیِّنٰتِ قَالُوْا ہٰذَا سِحْرٌ مُّبِیْنٌ o﴾ (الصف:۶)
’’(اے پیغمبرؐ! ان لوگوں کو وہ وقت یاد دلا)جب عیسیٰ نے جو مریم کا بیٹا تھا(بنی اسرائیل سے)کہا اے بنی اسرائیل! میں اللہ تعالیٰ کا بھیجا ہوا تمہارے پاس آیا ہوں مجھ سے پہلے جو توریت شریف اترچکی ہے، اُس کو سچ بتاتا ہوں اور(تم کو)ایک پیغمبرؐ کی خوشخبری دیتا ہوں جو میرے بعد آئے گا، اس کا نام احمد ہوگا، پھر جب وہ(یعنی عیسیٰ)ان کے پاس کھلی کھلی نشانیاں لے کر آیا تو کہنے لگے یہ تو صریح جادو ہے۔ ‘‘ [1]
[1] ’’ احمد ‘‘ جس کے لفظی معنی ’’ بہت تعریف کیا ہوا ‘‘ ہیں ہمارے رسول کا نام تھا۔ احادیث میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے متعدد نام مذکور ہیں۔ صحیح بخاری میں جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے پانچ نام ہیں یعنی جو پہلی امتوں میں بھی مشہور ہے۔ ان میں پہلا محمد اور دوسرا ’’ احمد ‘‘ ہے اور یہ دونوں نام قرآن میں مذکور ہیں۔ زہری رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو رؤف رحیم کا لقب دیا ہے۔ موجودہ اناجیل میں اس نام کا مذکور نہ ہونا اس کی نفی کی دلیل نہیں بن سکتا کیوں کہ ان میں تحریف ہوچکی ہے اور اس کی بڑی دلیل یہ ہے کہ اگر قرآن کا یہ بیان غلط ہوتا تو نزولِ قرآن کے زمانہ کے عیسائی ضرور اس کی تردید کرتے۔ پھر اس تحریف کے باوجود اناجیل میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی صداقت کے دلائل موجود ہیں بلکہ انجیل ’’ یوحنا ‘‘ میں تو ’’ فارقلیط ‘‘ کے آنے کی بشارت دی گئی ہے جو یونانی لفظ ’’ پارکلوطوس ‘‘ معرب ہے اور یہ لفظ ’’ احمد ‘‘ کا مترادف ہے اور پھر مولانا وحید الزمان کی روایت کے بموجب روما میں انجیل کے بعض قلمی نسخوں میں ’’ احمد ‘‘ کا لفظ اب تک موجود ہے۔ چنانچہ مولانا مرحوم لکھتے ہیں: الحمدللہ! اب وہ انجیل مل گئی یعنی انجیل بربناس حواری کہ اس میں صراحتاً ہمارے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کا نام مذکور ہے۔ (وحیدی)یہ انجیل اس وقت بھی لندن کے ایک کتب خانے میں موجود ہے۔