کتاب: نبی مصطفٰی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جامع سیرت - صفحہ 29
کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (([وَالَّذِيْ نَفْسِيْ بِیَدِہٖ] لَا یُؤْمِنُ أَحَدُکُمْ حَتَّی أَکُوْنَ أَحَبَّ إِلَیْہِ مِنْ وَالِدِہٖ وَوَلَدِہٖ وَالنَّاسِ أَجْمَعِیْنَ۔))[1] ’’ اُس ذاتِ اقدس(اللہ ربّ العالمین)کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ تم میں سے کوئی شخص تب تک ایمان والا نہیں ہوسکتا حتی کہ میں(اور میرا طریقہ و عمل، سنت و حدیث)اس کے نزدیک اس کی اولاد، اُس کے والدین اور دنیا جہان کے تمام انسانوں سے زیادہ محبوب ہوجاؤں۔ ‘‘ اس بات سے ہٹ کر کہ؛ نہایت اہم ہے یہ امر کہ ہم اس چیز کا ادراک و علم حاصل کریں کہ:’’ بلاشبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت، نرا دعویٰ ہی نہیں ہوا کرتی جو دلیل اور ثبوت سے خالی ہو۔ ‘‘ واجب اور فرض ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے نہایت سچی(عملی)محبت ہو۔(یعنی اس موضوع پر نرا زبانی دعویٰ اور قرآن و سنت کی دلیل کافی نہیں، بلکہ)خوشی اور مجبوری کی دونوں حالتوں میں(بہرکیف و بہرحال)اس دعویٰ پر اطاعت و فرمانبرداری کی سچائی دلیل ہو۔ اور یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تسلیماً کثیراً کے اوپر کثرت سے(صحیح روایات سے ثابت اصلی)درود و سلام پڑھا جائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کی مکمل پیروی کی جائے، آپ کے دین حنیف کی نشرواشاعت اور اس کی طرف دعوت دینے کی مکمل جدوجہد کی جائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرتِ طیبہ، عادات و اطوار نفیسہ اور اخلاقِ حسنہ کو سیکھ کر آگے سکھایا جائے اور آپ کی سیرت و شریعت مطہرہ کا مکمل علمی و عملی دفاع کیا جائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عزت پر حملوں کا بزور قوت دفاع بھی کیا جائے۔ ہمارے اس دور میں جو چیز نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرتِ طیبہ کے بارے میں معلومات سے متعلق سب سے زیادہ دل پر چوٹ کرتی اور اثر انداز ہوتی ہے وہ یہ کہ مسلمانوں کی بہت بڑی تعداد اس ضمن میں کسی تالاب کے اندر پانی کی نہایت ہی تھوڑی مقدار کے مترادف ہے۔ اگر
[1] صحیح البخاري/ کتاب الإیمان/ باب حبّ الرسولؐ من الإیمان، حدیث: ۱۴، ۱۵۔