کتاب: نبی مصطفٰی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جامع سیرت - صفحہ 28
اور تو لشکر روانہ کر ہم ویسے پانچ لشکر(فرشتوں کے)روانہ کریں گے(جو تیرے لشکر کی مدد کریں گے۔)اور جو لوگ تیری اطاعت کریں انھیں ساتھ لے کر ان لوگوں سے جہاد و قتال کر جو تیری نافرمانی کریں۔ اور جنت والے تین طرح کے لوگ ہوں گے… الخ۔ ‘‘
اس پُرآشوب زمانہ میں اللہ تبارک وتعالیٰ نے اپنے محبوب بندے اور اپنے سب سے معزز پیغمبر محمد بن عبداللہ القرشی الہاشمی صلی اللہ علیہ وسلم تسلیماً کثیراً کو بحیثیت نبی ساری دنیا کے لیے ھادی و راہنما اور اللہ کی پکڑ سے ڈرانے والا بنا کر مبعوث فرمایا، اور اللہ سبحانہ وتعالیٰ کے حکم سے اُس کی ذاتِ اقدس و صفاتِ عالیہ اور اُس کی شریعت مطہرہ کی طرف دعوت دینے والا، انتہائی روشن(علوم و معارف کی تعلیمات والا)چراغ جو دوسروں کو بھی منور کرے(بنا کر بھیجا)اور اللہ ربّ العالمین نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر قرآنِ عظیم نازل فرمایا کہ جو سراپائے نورِ(علوم و معارف)اور لوگوں کے لیے مکمل ہدایت و راہنمائی ہے۔ اور پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انسانوں اور جنوں کی مخلوق کو راہِ حق پر لانے کے لیے اپنی تمام صلاحیتوں اور قوت و ثروت کو زیادہ سے زیادہ آخری حد تک صرف کر ڈالا۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم پوری حیاتِ طیبہ النبویہ میں اس دعوت الی اللہ اور جہاد فی سبیل اللہ والی مسلسل جدوجہد میں لگے رہے، حتی کہ اپنے رفیق اعلیٰ کی طرف انتقال فرماگئے۔ اور اپنی اُمت کو اپنے بعد ایک انتہائی روشن سیدھی راہ پر چھوڑ گئے کہ اُس راہ کی رات بھی دن کی طرف بالکل واضح ہے، اس راہ سے اپنی بربادی کو خود گلے لگانے والا ہی کوئی شخص منحرف اور گمراہ ہوسکتا ہے۔
اس بات کے پیش نظر کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے(اللہ کی راہ میں)اپنی تمام قوت اور طاقت صرف کر ڈالی سچے اہل ایمان پر واجب ہے کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بہت زیادہ محبت کریں۔ ایسی محبت کریں کہ جو دنیا جہان کے انسانوں سے بہت زیادہ ہو۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت دین حنیف میں بہت عظیم مقام رکھتی ہے۔ چنانچہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں