کتاب: نبی مصطفٰی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جامع سیرت - صفحہ 27
چیزیں میں نے ان کے لیے حلال کی تھیں وہ انھوں نے اُن پر حرام کردیں اور ان شیطان نے انسانوں کو میرے ساتھ شرک کرنے کا حکم دیا کہ جس کی میں نے کوئی دلیل اُن کے لیے نہیں اُتاری تھی۔
اور بلاشبہ اللہ عزوجل نے اہل زمین کو دیکھا اور پھر ان سب کو(محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت و نبوت سے قبل)برا سمجھا، چاہے وہ عرب کے تھے یا عجم کے۔ سوائے ان تھوڑے سے لوگوں کے جواہل کتاب میں سے باقی(دین حق پر قائم)تھے۔ اور پھر اللہ ذوالجلال والاکرام نے ارشاد فرمایا کہ:اے میرے حبیب و خلیل نبی محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں نے تجھے اس لیے نبی بنا کر بھیجا ہے کہ میں تجھے آزماؤں(کافروں، مشرکوں کی ایذاء پر صبر و استقامت کے ساتھ)اور تیرے ساتھ ان لوگوں کو آزماؤں جن کے پاس تمھیں نبی بنا کر بھیجا گیا ہے۔(کہ ان میں سے کون تیرے اوپر ایمان لاتا ہے، کون مشرک، کافر باقی رہتا ہے اور کون نفاق کا راستہ اختیار کرتا ہے؟)اور میں نے تیرے اوپر اپنی کتاب(قرآنِ مجید)اُتاری ہے کہ جسے پانی دھو نہیں سکتا۔(اس لیے کہ یہ کتاب صرف کاغذوں پر ہی نہیں لکھی گئی بلکہ سینوں پر بھی نقش ہے۔)تم اس کو سوتے اور جاگتے ہوئے پڑھتے ہو۔ ‘‘(اور پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بارے میں ارشاد فرمایا:)’’ اور بلاشبہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے مجھے بنو قریش کو جلادینے(یعنی ان کے قتل)کا حکم فرمایا۔ تو میں نے عرض کیا:اے ربّ کریم! وہ تو میرا سر پھوڑ ڈالیں گے اور ٹکڑے ٹکڑے کردیں گے اس کے روٹی کی طرح۔ تو اللہ تبارک وتعالیٰ نے(اس حکم میں تخفیف کرتے ہوئے)فرمایا:تو پھر ان کو وہاں سے نکال باہر کرو۔(مکہ معظمہ سے)جیسے انھوں نے تجھے وہاں سے نکالا تھا۔ اور ان سے جہاد کر ہم تیری مدد کریں گے۔ اور اللہ کی راہ میں خرچ کر(اس سے خوشی ہو کر ہماری طرف سے)تجھ پر خرچ کیا جائے گا۔