کتاب: نبی مصطفٰی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جامع سیرت - صفحہ 26
کُلَّہُمْ وَاِنَّہُمْ اَتَتْہُمُ الشَّیَاطِینُ فَاجْتَالَتْہُمْ عَنْ دِینِہِمْ وَحَرَّمَتْ عَلَیْہِمْ مَا اَحْلَلْتُ لَہُمْ وَاَمَرَتْہُمْ اَنْ یُّشْرِکُوا بِی مَا لَمْ اُنْزِلْ بِہٖ سُلْطَانًا وَاِنَّ اللّٰہَ نَظَرَ اِلَی اَہْلِ الْاَرْضِ فَمَقَتَہُمْ عَرَبَہُمْ وَ عَجَمَہُمْ اِلَّا بَقَایَا مِنْ اَہْلِ الْکِتَابِ وَقَالَ اِنَّمَا بَعَثْتُکَ لِاَبْتَلِیَکَ وَاَبْتَلِیَ بِکَ وَاَنْزَلْتُ عَلَیْکَ کِتَابًا لَا یَغْسِلُہٗ الْمَائُ تَقْرَؤُہٗ نَائِمًا وَیَقْظَانَ وَاِنَّ اللّٰہَ اَمَرَنِی اَنْ اُحَرِّقَ قُرَیْشًا فَقُلْتُ رَبِّ اِذًا یَثْلَغُوا رَاْسِی فَیَدَعُوہٗ خُبْزَۃً فَقَالَ اسْتَخْرِجْہُمْ کَمَا اسْتَخْرَجُوکَ وَاغْزُہُمْ نُغْزِکَ وَاَنْفِقْ فَسَنُنْفِقَ عَلَیْکَ وَابْعَثْ جَیْشًا نَبْعَثْ خَمْسَۃً مِثْلَہٗ وَقَاتِلْ بِمَنْ اَطَاعَکَ مَنْ عَصَاکَ قَالَ:وَاَہْلُ الْجَنَّۃِ…))[1] ’’ سن لو اور آگاہ رہو! میرے رب(اللہ عزوجل)نے مجھے حکم کیا ہے کہ میں تمھیں وہ چیزیں سکھلاؤں جن کا تمھیں علم نہیں ہے، ان باتوں میں سے کہ جو اللہ تبارک وتعالیٰ نے آج کے دن مجھے سکھلائی ہیں۔ سو اللہ سبحانہ وتعالیٰ فرماتے ہیں:جو مال میں اپنے بندوں کو عطا کروں(یعنی جو شریعت مطہرہ کی رو سے حرام نہیں، اگرچہ اُسے لوگوں نے خود حرام کر رکھا ہو، جیسے سائبہ، وصیلہ، بحیرہ اور حام وغیرہ جانور کہ جنھیں مشرکوں نے حرام کر رکھا تھا۔)وہ اُن کے لیے حلال ہے۔ اور میں نے اپنے تمام بندوں کو خالصتاً میرے لیے یکسو ہو کر زندگی گزارنے والے بندے بنایا تھا(گناہوں سے پاک رہتے ہوئے، ہدایت کی قابلیت پر، استقامت سے زندگی بسر کرنے والے)اور پھر ان کے پاس شیطان آئے اور اُنھوں نے ان کو دین حق سے ہٹادیا(اور انھیں صراطِ مستقیم سے روک دیا)اور جو
[1] صحیح مسلم/ کتاب الجنۃ ونعیمھا/ باب الصفات التي یُعرفُ بھا فی الدنیا اھلُ الجنّۃ وَاھلُ النّار/ حدیث: ۷۲۰۷ ومسند الإمام احمد: ۴/۱۶۲ حدیث: ۱۷۶۲۳