کتاب: نبی مصطفٰی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جامع سیرت - صفحہ 25
عالم بشریت کا صراطِ مستقیم سے اس شدت کے ساتھ انحراف والی اس تاریخی حقیقت کے متعلق صحیح روایات سے ثابت نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا درج ذیل فرمان ایک ٹھوس، سچی دلیل ہے۔ صحابی رسول سیّدنا عیاض بن حمار المجاشعي رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ:ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے خطبہ میں ارشاد فرمایا:
((اَ لَا اِنَّ رَبِّی اَمَرَنِی اَنْ اُعَلِّمَکُمْ مَا جَہِلْتُمْ مِمَّا عَلَّمَنِی یَوْمِی ہٰذَا کُلُّ مَالٍ نَحَلْتُہٗ عَبْدًا حَلَالٌ وَاِنِّی خَلَقْتُ عِبَادِی حُنَفَآئَ
ــــــــــــــــــــــــــــــ
چلن ان کے جتنے تھے سب وحشیانہ ہر اک لوٹ اور مار میں تھا یگانہ
فسادوں میں کٹتا تھا ان کا زمانہ نہ تھا کوئی قانون کا تازیانہ
وہ تھے قتل و غارت میں چالاک ایسے درندے ہوں جنگل میں بے باک جیسے
نہ ٹلتے تھے ہرگز جو اڑ بیٹھتے تھے سلجھتے نہ تھے جب جھگڑ بیٹھتے تھے
جو دو شخص آپس میں لڑ بیٹھتے تھے تو صدہا قبیلے بگڑ بیٹھتے تھے
بلند ایک ہوتا تھا گرواں شرارا تو اس سے بھڑک اُٹھتا تھا ملک سارا
کہیں تھامویشی چرانے پہ جھگڑا کہیں پہلے گھوڑا بڑھانے پہ جھگڑا
لبِ جُو کہیں آنے جانے پہ جھگڑا کہیں پانی پینے پلانے پہ جھگڑا
یونہی روز ہوتی تھی تکرار اُن میں یونہی چلتی رہتی تھی تلوار اُن میں
جو ہوتھی تھی پیدا کسی گھر میں دُختر تو خوفِ شماتت سے بے رحم نادر
پھرے دیکھتی تھی جب شوہر کے تیور کہیں زندہ گاڑ آتی تھی اس کو جاکر
وہ گود ایسی نفرت سے کرتی تھی خالی جنے سانپ جیسے کوئی جننے والی
جو ان کی دن رات کی دل لگی تھی شراب ان کی گھٹی میں گویا پڑی تھی
تعیّش تھا، غفلت، دیوانگی تھی غرض ہر طرح ان کی حالت بری تھی
بہت اس طرح ان کو گزری تھیں صدیاں کہ چھائی ہوئی نیکیوں پر تھیں بدیاں
(مسدس حالیؔ، ص ۱۵ تا ۱۷، طبع رابعہ بک ہاؤس، اُردو بازار، لاہور، پاکستان)