کتاب: نبی مصطفٰی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جامع سیرت - صفحہ 24
فقیر اور مسکین کو حقارت کی نگاہ سے دیکھتا اور دُور کا تعلق رکھنے والوں سے پہلے عورت کے نہایت قریبی(باپ، بھائی اور چچاؤں تک)اُس پر ظلم کرتے۔ چنانچہ یا تو اسے(عربوں کے ہاں)بچپن میں ہی قتل کر دیا جاتا اور یا پھر اس کو زندہ دفن کر دیا جاتا۔ [1] عورت کو وراثت سے محروم رکھا جاتا بلکہ دیگر اموال و اسباب وراثت کی طرح اسے بھی وراثت میں تقسیم کر دیا جاتا اور جب عورت فوت ہو جاتی تو اس کی کمی محسوس نہ کرتے ہوئے اس کی کوئی پروا نہ کی جاتی اور اگر وہ اپنی زندگی میں کوئی شکایت کرتی تو اس کے بارے میں پوچھا تک نہ جاتا۔
[1] اُس دور کی اس حالت و کیفیت کو حالیؔ نے کیا خوب پیرائے میں بیان کیاہے۔ زمیں سنگلاخ اور ہوا آتش فشاں لوؤں کی لپٹ بادِ صرصر کے طوفاں پہاڑ اور ٹیلے، سراب اور بیاباں کھجوروں کے جھنڈ اور خارِ مغیلاں نہ کھتوں میں غلہ، نہ جنگل میں کھیتی عرب اور کل کائنات اس کی یہ تھی کہیں آگ پُجتی تھی واں بے محابا کہیں تھا کواکب پرستی کا چرچا بہت سے تھے تثلیث پر دل سے شَیدا بتوں کا عمل سُو بسُو، جا بجا تھا کرشموں کا راہب کے تھا صید کوئی طلسموں میں کاہن کے تھا قید کوئی وہ دنیا میں گھر سب سے پہلا خدا کا خلیل ایک معمار تھا جس بنا کا ازل میں مشیت نے تھا جس کو تاکا کہ اس گھر سے اُبلے گا چشمہ ھدیٰ کا وہ تیرتھ تھا اک بت پرستوں کا گویا جہاں نامِ حق کا نہ تھا کوئی جویا قبیلے قبیلے کا بُت اک جُدا تھا کسی کا ھُبل تھا، کسی کا صفا تھا یہ عُزیٰ پہ، وہ نائلہ پر فِدا تھا اسی طرح گھر گھر نیا اک خدا تھا نہاں ابر ظُلمت میں تھا مہر انور اندھیر تھا فاراں کی چوٹیوں پر