کتاب: نبی مصطفٰی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جامع سیرت - صفحہ 178
اہل قبور کو سلام کیا اور اُن کے لیے اللہ سے بخشش کی دعا مانگی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ مرض بارہ دن تک رہا تھا۔ س:۱۹۳… اُمہات المؤمنین رضی اللہ عنہم اجمعین میں سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کس زوجہ مطہرہ کے گھر میں آخری مرض کی تکلیف کا آغاز ہوا تھا؟ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی کس زوجہ مطہرہ کے گھر میں اس مرض کے دنوں میں آپ نے دیگر اُمہات المؤمنین سے اجازت طلب کی تھی کہ وہاں آپ کی تیمارداری کی جائے؟ اور کیا سب اُمہات المؤمنین نے اس بات کی برضا و خوشی اجازت دے دی تھی؟ اس سے کیا استدلال کیا جاسکتا ہے؟ ج:۱۹۳… نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے مرض کی جب ابتداء ہوئی تو اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم اُمّ المؤمنین سیّدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں تھے۔ اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا مرض شدت اختیار کرگیا اور طبیعت بہت زیادہ بوجھل ہوگئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی دیگر ازواجِ مطہرات اُمہات المؤمنین سے اس بات کی اجازت طلب کی کہ آپ کی تیمارداری اُمّ المؤمنین سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں کی جائے(اور باقی زندگی کے دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم اُن کے گھر میں گزاریں)چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس بات کی اجازت مل گئی۔ یہ معاملہ اس بات کی دلیل ہے کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنی ازواجِ مطہرات کے ساتھ تعامل کس قدر احسن و خوشی اسلوبی والا تھا۔ اور ان کے درمیان عدل و انصاف پر مبنی معاملہ تھا۔ س:۱۹۴… نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی وفات کے وقت کیا کہتے رہے؟ اور کیوں ؟ ج:۱۹۴… جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا وصال ہونے لگا، توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی اُمت کو شرک و خرافات سے دُور رہنے کی سخت تاکید فرمائی اور پھر یوں فرمایا:((لَعَنَ اللّٰہُ الْیَھُوْدَ وَالنَّصَارَی، إِتَّخَذُوْا قُبُوْرَ أَنْبِیَائِ ھِمْ مَسَاجِدَ۔))… ’’ اللہ تعالیٰ یہود و نصاریٰ پر لعنت کرے، اُنھوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہ بنالیا۔ ‘‘(مگر تم لوگ میری قبر کو سجدہ گاہ نہ بنانا)یہ وصیت آپ اس لیے فرمارہے تھے، تاکہ اپنی اُمت کو اس بات سے ڈرائیں کہ وہ بھی کہیں یہود و نصاریٰ کی طرح نہ کرنے لگ جائیں۔(مگر اُمت یہ سبق بھول