کتاب: نبی مصطفٰی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جامع سیرت - صفحہ 176
ذیل کلمات کہہ کر اپنے اصحاب کرام کو الوداع کیا تھا:
((أَیُّھَا النَّاسُ! إِسْمَعُوْا قَوْلِیْ، فَإِنِّيْ لَا أَدْرِيْ لَعَلِّيْ لَا أَلْقَاکُمْ بَعْدَ عَامِيْ ھٰذَا بِھٰذَا الْمَوْقُفِ أَبَدًا۔))[1]
’’ لوگو! میری بات دھیان سے سنو! اس لیے کہ میں نہیں جانتا شاید کہ میں اس سال کے بعد اس جائے وُقوف(عرفہ و منیٰ)میں تم سے کبھی بھی نہ مل سکوں۔ ‘‘
اس خطبہ سے تھوڑی ہی مدت بعدنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہوگئے۔((فَإِنَّا لِلّٰہِ وَإِنَّا إِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔))
س:۱۸۸… کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوجایا کرتے تھے؟ اگر بیمار ہوتے تھے تو پھر تکلیف کیوں اور کس قدر محسوس فرماتے تھے؟
ج:۱۸۸… رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوجایا کرتے تھے۔ اور عام لوگوں سے دوگنا زیادہ تکلیف محسوس کیا کرتے تھے(دو آدمیوں کی تکلیف کے برابر)اسی لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اجر بھی کئی گنا آپ کو عطا ہوگا۔
س:۱۸۹… جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوجاتے تو کون سا فرشتہ آکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دم، جھاڑ پھونک کیا کرتا تھا؟ اور اپنی دُعا میں کیا کہتا؟
ج:۱۸۹… رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بیمار ہوتے تو سیّدنا جبریل علیہ الصلوٰۃ والسلام آپ کو درج ذیل کلمات کہہ کر دم کیا کرتا تھا:
((بِاسْمِ اللّٰہِ أَرْقِیْکَ، مِنْ کُلِّ شَیْئٍ یُؤْذِیْکَ، مِنْ شَرِّ کُلِّ نَفْسٍ أَوْ عَیْنٍ حَاسِدٍ، اَللّٰہُ یَشْفِیْکَ، بِاسْمِ اللّٰہِ أَرْقِیْکَ۔))[2]
’’ میں اللہ کے نام سے تمھیں دم کر رہا ہوں۔ ہر اُس چیز سے(اللہ آپ کو نجات دے)جو آپ کو تکلیف دے۔ ہر نفس کے شر سے اور حاسد کی نظرِ بد سے(اللہ
[1] مسند الإمام أحمد۔
[2] دیکھئے: صحیح المسلم / کتاب السلام / ح: ۵۶۹۹ ، ۵۷۰۰۔