کتاب: نبی مصطفٰی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جامع سیرت - صفحہ 174
سے ان کی رسیلی آواز شہد کی مکھیوں کی بھنبھناہٹ کی طرح معلوم ہوگی، ان کی جائے ولادت مکہ مکرمہ ہے، اور مقام ہجرت مدینہ منورہ ہے اور دارالسلطنت شام ہے۔ [1] س:۱۸۲… دو ذبیحون کا بیٹا سے مراد کون صاحب ہیں اور ان دو ذبیحوں سے مراد کیا اور کون ہیں ؟ ج:۱۸۲… دو ذبیحوں کا بیٹا سے مرادنبی مکرم محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ اور دو ذبیحوں کا مطلب ہے:(۱)اللہ کے خلیل ابراہیم علیہ السلام کے بڑے بیٹے جناب اسماعیل علیہما السلام اور(۲)نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم کے والد محترم جناب عبداللہ بن عبدالمطلب۔ اور یہ بات تو سب جانتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سیّدنا اسماعیل علیہ السلام کی اولاد میں سے تھے۔ س:۱۸۳… سیّدنا اسماعیل بن ابراہیم علیہما السلام اور(نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے والد محترم)عبداللہ بن عبدالمطلب کا نام ذبیح کیوں پڑا تھا؟ ج:۱۸۳… جناب اسماعیل بن ابراہیم علیہما السلام کا نام ذبیحؔ اس لیے پڑا تھا کہ آپ کے والد بزرگوار سیّدنا ابراہیم علیہ السلام نے خواب میں دیکھا کہ وہ اپنے بیٹے اسماعیل کو ذبیح کر رہے ہیں۔(اور نبیوں کے خواب اللہ کی طرف سے وحی ہوا کرتے ہیں، جس کا مطلب تھا کہ اللہ انھیں اپنے بیٹے کو قربان کرنے کا حکم دے رہے ہیں۔ چنانچہ دونوں باپ بیٹا نے اس عمل عظیم کے لیے تیاری کرلی۔)مگر اللہ تبارک وتعالیٰ نے جناب اسماعیل علیہ السلام کے بدلے ایک عظیم قربانی کا فدیہ دے دیا(اور اُن کو بچالیا)جبکہ عبداللہ بن عبدالمطلب کے بارے میں بیان کیا جاتا ہے کہ اُن کے والد عبدالمطلب نے نذر مانی تھی کہ؛ اگر اللہ تعالیٰ نے اُن کو دس بیٹے عطا کردیے تو وہ اُن میں سے ایک کو اللہ کی راہ میں قربان کردیں گے۔ چنانچہ جب ان کے ہاں دس بیٹے پیدا ہوگئے اور پل کر بڑے بھی ہوگئے تو عبدالمطلب نے اُن کے درمیان قرعہ ڈالا کہ جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے والد عبداللہ کے نام نکلا۔ چنانچہ ان کے باپ عبدالمطلب نے اُن کے بدلے سو اُونٹ ذبح کردیے۔ اس لیے ان کا نام بھی ذبیح پڑگیا تھا۔
[1] ھدایۃ الحیاریٰ، ص: ۸۹۔