کتاب: نبی مصطفٰی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جامع سیرت - صفحہ 173
(نماز کے اوقات معلوم کرنے کے لیے)ہر وقت سورج کا خیال رکھیں گے، ان کا مؤذن فضاؤں میں میرے نام کو بلند کرنے والا ہوگا، ان کی صفیں میدان کارزار میں اور نماز میں ایک جیسی ہوں گی، رات میں وہ خدا کی عبادت کریں گے، اور دن میں شیر کی طرح دشمن پر حملہ کریں گے، ذکر الٰہی میں مشغول ہونے کی وجہ سے ان کی آواز شہد کی مکھیوں کی بھنبھناہٹ کی طرح معلوم ہوگی۔ جوں ہی نماز کا وقت آئے گا، نماز ادا کریں گے اگرچہ خس وخاشاک کے ڈھیروں ہی پر کیوں نہ ہوں۔‘‘ [1]
(۳) طبقات میں محمد بن سعد نے یہ روایت نقل کی ہے کہ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے حضرت کعب اخبار رحمہ اللہ سے دریافت کیا کہ تورات میں اوصاف محمدی کس طرح بیان فرمائے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس میں یہ لکھا ہوا پاتے ہیں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں ان کی جائے پیدائش مکہ مکرمہ ہے، اور مقام ہجرت مدینہ منورہ اور دار السلطنت ملک شام ہے۔ اللہ کے یہ رسول نہ فحش گو ہیں نہ بازاروں میں شوروشغب کرنے والے نہ برائی کا بدلہ برائی سے دینے والے، بلکہ عفوودرگزر کرنے والے ہیں۔
اما م عبداللہ بن عبدالرحمن دارمی نے حضرت کعب کی یہ روایت نقل کی ہے کہ تورات میں مکتوب و مسطور ہے کہ محمدؐ نہ سخت کلام ہیں اور نہ سخت دل نہ بازاروں میں شوروشغب کرنے والے ہیں اور نہ بدی کا بدلہ بدی سے دینے والے بلکہ عفوو درگزر سے کام لینے والے ہیں، ان کی امت بہت زیادہ حمد وثنا کرنے والی ہوگی، یہ بلندی پرچڑھتے وقت نعرۂ تکبیر بلند کریں گے اور ہر نشیب میں اتر تے وقت، وہ تحمید و تسبیح بجالائیں گے۔ ان کے تہہ بند ان کی نصف پنڈلیوں تک ہوں گے اپنے اطراف یعنی ہاتھ پاؤں منہ اور سر پر وضو کرنے والے ہوں گے ان کا مؤذن فضاؤں میں میرا نام بلند کرنے والا ہوگا، ان کی صفیں میدان کارزار میں اور غار میں ایک طرح ہوں گی رات کی تاریکیوں میں ذکر خداوندی میں مشغول و منہمک ہونے کی وجہ
[1] مشکوٰۃ المصابیح، کتاب الفضائل، حدیث: ۵۷۷۱۔