کتاب: نبی مصطفٰی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جامع سیرت - صفحہ 171
﴿ہُوَ الَّذِیْ اَرْسَلَ رَسُوْلَہٗ بِالْہُدٰی وَدِیْنِ الْحَقِّ لِیُظْہِرَہٗ عَلَیْ الْدِّیْنِ کُلِّہٖ وَلَوْ کَرِہَ الْمُشْرِکُوْنَ o﴾(التوبۃ:۳۳) ’’ اللہ رب العالمین وہی تو ہے جس نے اپنے پیغمبر کو ہدایت کی باتیں(معجزات اور شریعت کے احکام)اور دین حق(اسلام)دے کربھیجا ہے تاکہ اسے(اپنے دین یا پیغمبر علیہ السلام)کو ہر دین پر غالب کردے گو(اللہ کے اس فیصلے کو)مشرک لوگ ہنود ویہود ونصاریٰ اور مشرکین براہی مانیں۔(مگر وہ غالب ہو کر رہے گا اسلام دبنے کو نہیں آیا)۔ ‘‘ یہی بات تورات نے اپنے ماننے والوں کو خبردار کرتے ہوئے کہی ہے:’’ جو کھودی ہوئی مورتوں پر بھروسا کرتے اور ڈھالے ہوئے بتوں سے کہتے ہیں:تم ہمارے معبود ہو وہ پیچھے ہٹیں گے اور بہت شرمندہ ہوں گے۔‘‘ [1] اسی طرح(اسی کتاب یسعیاہ کے باب نمبر ۶۰ کا فقرہ نمبر ۸)تورات کی یہ بات بھی نبی مکرم محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے سچ ثابت ہوئی… قیدار کی سب بھیڑیں(تمام قبائل بنی اسماعیل)تیرے پاس جمع ہوں گی۔ نبایوت(اسماعیل بن ابراہیم علیہما السلام کے بڑے بیٹے نابت کی اولاد)کے مینڈھے تیری خدمت میں حاضر ہوں گے۔ وہ میرے مذبح پر مقبو ل ہوں گے(حجۃ الوداع کے موقع پر منیٰ میں)اور میں اپنی شوکت کے گھر(خانہ کعبہ)کو جلال بخشوں گا۔‘‘ چنانچہ قرآن نے یہ کہہ کر اس بات کی تصدیق کردی: ﴿اِذَا جَآئَ نَصْرُ اللّٰہِ وَالْفَتْحُ o وَرَاَیْتَ النَّاسَ یَدْخُلُوْنَ فِیْ دِیْنِ اللّٰہِ اَفْوَاجًا o فَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّکَ وَاسْتَغْفِرْہٗ ط اِنَّہٗ کَانَ تَوَّابًا o﴾(سورۃ النصر) ’’(اے ہمارے پیارے نبی!)جب اللہ کی مدد(غزوۂ بدر الکبریٰ سے لے کر فتح مکہ تک)آن پہنچی اور(مکہ)فتح(ہوگیا۔)اور تم نے لوگوں کو اللہ کے دین اسلام میں
[1] کتاب ’’ یسعیاہ ‘‘ باب: ۴۲، فقرہ: ۱۷۔