کتاب: نبی مصطفٰی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جامع سیرت - صفحہ 169
معبودوں کے نام سے کچھ کہے تو وہ نبی قتل کیا جائےo اور اگر تو اپنے دل میں کہے کہ جو بات خداوند نے نہیں کہی ہے اسے ہم کیونکر پہچانیں ؟ o تو پہچان یہ ہے کہ جب وہ نبی خداوند کے نام سے کچھ کہے اور اس کے کہے کے مطابق کچھ واقع یا پورا نہ ہوتو وہ بات خداوند کی کہی ہوئی نہیں بلکہ اس نبی نے وہ بات خود گستاخ بن کر کہی ہے۔ تو اُس سے خوف نہ کرنا۔o‘‘
بشارت کا یہ پہلا جملہ یہ ہے:’’ میں ان کے بھائیوں میں سے تجھ سا ایک نبی برپا کروں گا‘‘ تاریخ کہتی ہے کہ بنی اسرائیل کے بھائیوں میں بنی اسماعیل کے علاوہ کوئی دوسرا نہیں جو اس کا مصداق بن سکے اور بنی اسماعیل میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ماسوا کوئی نبی ہی نہیں ہوا کہ جو موسیٰ کی مانند کہلایا جاسکے اور دوسرا جملہ ہے:’’ میں اپنا کلام اس کے منہ میں ڈالوں گا اور جو کچھ میں اس سے فرماؤں گا وہ سب ان سے کہے گا۔‘‘
س:۱۸۱… انجیل میں مندرج بعض ایسے نصوص و دلائل کا ذکر کریں کہ جن میں نبی مکرم محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کو بیان کیا گیا ہو؟
ج:۱۸۱… انجیل میں بھی سیّدناعیسیٰ بن مریم علیہما السلام کی بشارت نبی ختم الرسل محمد بن عبداللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں موجود ہے۔ مگر نصاریٰ نے اپنی کتاب کی تحریف کرڈالی اور انھوں نے کوشش کی کہ وہ اپنی کتاب سے وہ تمام بشارتیں محو کردیں جو نبی مکرم محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے متعلق تھیں، مگر اس کے باوجود بہت ساری عبارتوں میں اشارے باقی رہ گئے۔ آئیے ان میں سے چند مقامات کا مطالعہ کرتے ہیں۔
(۱) باب اول، فقرہ نمبر:۱ تا نمبر ۳ اور نمبر ۷ میں لکھا ہے:
’’ یسوع مسیح کا مکاشفہ جو اسے خدا کی طرف سے اس لیے ہوا کہ اپنے بندوں کو وہ باتیں دکھائے جن کا جلد ہونا ضرور ہے اور اس نے اپنے فرشتہ کو بھیج کر اس کی معرفت انہیں اپنے بندہ یوحنا پر ظاہر کیا۔ جس نے خدا کے کلام اور یسوع مسیح کی گواہی دی یعنی ان سب چیزوں کی جو اس نے دیکھی تھیں، شہادت دی۔ اس