کتاب: نبی مصطفٰی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جامع سیرت - صفحہ 167
ہیں۔ دادا نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا نام محمدؐ اور ماں نے خواب میں ایک فرشتے سے بشارت پاکر احمد [1] رکھا تھا۔[2]
نبی صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ابراہیم [3](خلیل الرحمن و ابو الانبیاء)کی اولاد سے ہیں،جو ہاجرہ بی بی کے بطن سے ہوئی،ہاجرہ بادشاہ مصر ’’رقیون ‘‘کی بیٹی تھی،اللہ کے ہاں ان کا درجہ ایسا تھا کہ اللہ کے ہاں فرشتے ان کے سامنے آیا کرتے اور اللہ کے پیغام پہنچایا کرتے تھے۔ [4]
ہاجرہ بی بی کے فرزند کا نام اسماعیل ہے جو حضرت ابراہیم علیہما السلام کے پہلوٹے بیٹے ہیں۔ باپ نے ان کو وادی میں اس جگہ آباد کیا تھا جہاں اب مکہ معظمہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اسماعیل علیہ السلام کے لیے زمزم کا چشمہ ظاہر کیا تھا۔ [5]
حضرت اسماعیل علیہ السلام کو اللہ نے بارہ بیٹے دیئے تھے۔ ان میں سے قیدار بہت مشہور ہیں، تورات میں ان کا ذکر بکثرت آیا ہے۔ [6]
[1] حدیث میں ہے کہ زمین پر میرا نام محمدؐ اور آسمان پر احمد ہے۔ توریت میں اسم مبارک محمد اور انجیل میں احمدؐ ہے۔
[2] سیدہ آمنہ بی بی کو نام رکھنے کی بشارت فرشتے کی معرفت ایسے ہی ملی تھی جیسے کہ فرشتے کی بشارت سے ہاجرہ بی بی نے اسماعیل کا نام (پیدائش: ۱۱/ ۱۶)اور مریم نے یسوع کا نام (لوقا، بات: ۳۰، درس)رکھا تھا۔
[3] حضرت ابراہیمؑ کا نام شروع میں ابرام تھا۔ اللہ نے ابرہیم رکھا۔ اس کے معنی ’’ قوموں کے باپ ‘‘ ہیں۔ (پیدائش: ۱۷، باب: ۵، درس)بنی اسماعیل و بنی اسرائیل و بنی عصو و بنی قیطورہ انہی کی اولاد ہیں۔ پادری صاحبان جو صرف بنی اسرائیل کا نام ہی زبان پر رکھتے ہیں۔ وہ غور کریں کہ ان کے قول کے مطابق حضرت ابراہیمؑ قوموں کا باپ کیونکر ثابت ہوئے۔
[4] کتاب پیدائش: ۱۶/ ۷ ۱۱ و ۲۱/ ۱۷۔
[5] زبور: ۸۴، باب: ۴، ۵، ۶، درس۔ وکتاب صحیح بخاري/ روایت ابن عباسؓ وپیدائش: ۲/ ۱۹۔
[6] یسعیاہ: ۱/ ۱۶۔ زبور: ۵/۱۲۰۔ یسعیاہ: ۷/۶۰۔ یرمیاہ: ۲۸/۴۹ وغیرہ۔