کتاب: نبی مصطفٰی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جامع سیرت - صفحہ 166
جبل فاران سے(کہ جو مکہ میں ہے)ظاہر ہوا، اُس کے ساتھ ہزاروں قدسی ہوں گے(پاکباز لوگ اصحاب النبی الاطہار رضی اللہ عنہم)… ‘‘
تو اُس کا وادی و طور سیناؔ سے آنا کا مطلب کیا ہے؟ اُس کا سیّدنا موسیٰ علیہ السلام کو تورات پاک عطا کرنا۔ اور سیناءؔ سے مراد وہ پہاڑی ہے کہ جہاں پر(اُس کی وادی طویٰ میں)سیّدنا موسیٰ علیہ الصلوٰۃ والسلام کی نبوت کا آغاز ہوا تھا۔ اور اس کا ساعیر کی پہاڑی سے روشن ہونے کا مطلب ہے کہ ’’ اللہ سبحانہ وتعالیٰ کا جناب عیسیٰ بن مریم علیہما السلام کو ’’ انجیل ‘‘ عطا کرنا۔ ساعیر ہی تو ’’ جبل شراۃ ‘‘ ہے کہ جس کے گرد و نواح میں بنو عیص آباد تھے جو سیّدنا عیسیٰ بن مریم علیہما السلام پر ایمان لائے تھے۔ بلکہ اسی پہاڑی پر جناب عیسیٰ علیہ السلام کا قیام رہا۔ اور آگے:جبل فاران سے خداوند خدا کے اعلان کرنے اور ظاہر ہونے کا جو جملہ آیا ہے تو اس سے مراد نبی آخر الزمان محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی طرف سے قرآن کا اتارنا مراد ہے۔ اس لیے کہ فاران کی پہاڑیاں مکہ مکرمہ میں ہیں۔ اور مکہ معظمہ وہ شہر ہے کہ جس میں نبی اکرم محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی طرف سے نبوت عطا ہوئی اور آپ نے یہاں تیرہ سال نبوی زندگی کے گزارے۔ تو تورات کی اس آیت میں ان تینوں مقامات کی طرف واضح اشارہ موجود ہے کہ جو ان تینوں برگزیدہ انبیاء کرام علیہم السلام(ساداتنا موسیٰ و عیسیٰ اور نبینا محمد صلی اللہ علیہم وبارک وسلم تسلیما کثیرا)کے مقام نبوت تھے۔
اسی طرح تورات کے دیگر بہت سارے مقامات پراشارات و دلائل موجود ہیں کہ تمام انبیاء بنی اسرائیل کے بعد سیّدنا ابراہیم علیہ الصلوٰۃ والسلام کے بڑے بیٹے سیّدنا اسماعیل علیہ السلام کی نسل سے آنے والے ختم الانبیاء والرسل پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہوں گے۔
(۶) سیدنا [1] محمدؐ بن عبداللہ بن عبدالمطلب بن ہاشم بن عبد مناف بن قصی ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم
[1] لفظ محمد،حمد سے اسم مفعول ہے یعنی مضاعف سے مبالغہ کے لیے ہے اور احمد بھی حمد سے واقع علی المفعول ہے اسم محمد ؐ سے حمد کی صفت اور کیفیت ظاہر ہوتی ہے حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ کا شعر ہے:
وَشَقَّ لَہٗ، مِنِ اسْمِہٖ لِیُجلَّہٗ فَذُو الْعَرْشِ مَحْمُوْدٌ وَّھٰذَا مُحَمَّدٌ
’’ اللہ نے اس کی عظمت ظاہر کرنے کے لیے اس کا نام اپنے نام سے مشتق کیا۔دیکھو ، رب العرش تو محمود ہے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم محمد ہیں۔ ‘‘
واضح ہو کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حمد سے خاص مناسبت ہے، حضور کا نام محمدؐ و احمدؐ ہے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے مقام شفاعت کا نام محمود ہے۔ امت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام حمادون ہے اور آنحضرت کے لواء کا نام لواء محمد ہے۔ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ عَلٰی ذٰلِکَ حَمْدًا کَثِیْرًا۔