کتاب: نبی مصطفٰی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جامع سیرت - صفحہ 164
س:۱۸۰… تورات میں مندرج بعض ایسے نصوص و دلائل پیش کیجیے کہ جن میں نبی مکرم محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کا ذکر موجود ہو؟ ج:۱۸۰… باوجود اس کے کہ؛ یہودیوں نے اللہ کی نازل کردہ کتاب تورات میں اپنی مرضی کے مطابق بہت ساری تحریف کر ڈالی تھی، نبی مکرم محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر اُن کی کتاب ’’ تورات ‘‘ میں موجود ہے اور بہت سارے ایسے اشارات اور جملے باقی رہ گئے ہیں، جو نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اور نبوت تاقیامت کے لیے کھلا ثبوت ہیں۔ جیسا کہ: (۱) ’’ اور خداوند نے مجھ سے کہا کہ وہ جو کچھ کہتے ہیں، سو ٹھیک کہتے ہیں۔ میں ان کے لیے اُن ہی کے بھائیوں میں سے تیری مانند ایک نبی برپا کروں گا اور اپنا کلام اُس کے منہ میں ڈالوں گا۔ اور جو کچھ میں اُسے حکم دوں گا وہی وہ اُن سے کہے گا۔ اور جو کوئی میری اُن باتوں کو جن کو وہ میرا نام لے کر کہے گا نہ سنے تو میں اُن کا حساب اُس سے لوں گا۔ لیکن جو نبی گستاخ بن کر کوئی ایسی بات میرے نام سے کہے جس کے کہنے کا میں نے اُس کو حکم نہیں دیا یا اَور معبودوں کے نام سے کچھ کہے تو وہ نبی قتل کیا جائے۔ اور اگر تو اپنے دل میں کہے کہ جو بات خداوند نے نہیں کہی ہے، اُسے ہم کیونکر پہچانیں ؟ تو پہچان یہ ہے کہ جب وہ نبی خداوند کے نام سے کچھ کہے اور اُس کے کہے کے مطابق کچھ واقع یا پورا نہ ہو تو وہ بات خداوند کی کہی ہوئی نہیں، بلکہ اس نبی نے وہ بات خود گستاخ بن کر کہی ہے تو اس سے خوف نہ کرنا۔ ‘‘[1] (۲) ’’ اُنھوں نے اُس چیز کے باعث جو خدا نہیں مجھے غیرت اور اپنی باطل باتوں سے مجھے غصہ دلایا۔ سو میں بھی اُن کے ذریعہ سے جو کوئی اُمت نہیں اُن کو غیرت اور ایک نادان قوم کے ذریعہ سے اُن کو غصہ دلاؤں گا۔ ‘‘[2] (۳) ’’ اُن دنوں میں یوحنا بپتسمہ دینے والا آیا اور یہودیہ کے بیابان میں یہ بنادی کرنے لگا
[1] کتاب مقدس ’’ پرانا اور نیا عہد نامہ ‘‘ کتاب استثناء/ باب ۱۸، آیت: ۱۷ تا ۲۲۔ [2] کتاب مقدس ’’ پرانا اور نیا عہد نامہ ‘‘ کتاب استثناء/ باب ۳۲، آیت: ۲۱۔