کتاب: نبی مصطفٰی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جامع سیرت - صفحہ 160
’’ اُس ذاتِ اقدس کی قسم! جس کے ہاتھ میں مجھ محمد(رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم)کی جان ہے! اس اُمت دعوت(کفار و مشرکین)میں سے کوئی یہودی یا کوئی نصرانی میرے متعلق سن لے کہ میں اللہ کا سچا اور آخری پیغمبر ہوں(اور مجھے اللہ نے تمام دنیا کے لوگوں کی طرف نبی بنا کر بھیجا ہے)اور وہ اس دین پر(اور مجھ پر)ایمان نہ لائے کہ جسے میں دے کر بھیجا گیا ہوں اور اسی حالت پر اسے موت آجائے تو وہ ضرور جہنمیوں میں سے ہوگا(اور ہمیشہ ہمیشہ کے لیے جہنم میں رہے گا)۔ ‘‘
اس صحیح حدیث مبارک میں اس بات کی صاف اور واضح دلیل موجود ہے کہ جو بھی کافر آدمی نبی مکرم محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں سن لے اور وہ آپ پر ایمان نہ لائے وہ کافر ہے اور وہ جہنم میں جائے گا۔
س:۱۷۷… اس شخص کے بارے میں شریعت مطہرہ کا کیا حکم ہے کہ جس نے اپنے آپ کو اسلام میں داخل ہونے سے روکے رکھا اور وہ اپنے ہی دین پر مصر رہا؟
ج:۱۷۷… اسی طرح درج ذیل آیت کریمہ میں اس بات کی دلیل موجود ہے کہ جس شخص نے اپنے آپ کو جان بوجھ کر اسلام میں داخل ہونے سے روکے رکھا اور وہ اپنے کافرانہ دین پر قائم رہنے پر مصر رہا تو وہ بھی کافر ہے اور اُس کا ٹھکانہ بھی جہنم ہوگا۔ چنانچہ اللہ تبارک وتعالیٰ فرماتے ہیں:
﴿وَمَنْ یَّبْتَغِ غَیْرَ الْاِسْلَامِ دِیْنًا فَلَنْ یُّقْبَلَ مِنْہُ وَھُوَ فِی الْاٰخِرَۃِ مِنَ الْخٰسِرِیْنَ o کَیْفَ یَھْدِی اللّٰہُ قَوْمًا کَفَرُوْا بَعْدَ اِیْمَانِھِمْ وَشَھْدِوْٓا اَنَّ الرَّسُوْلَ حَقٌّ وَّجَآئَ ھُمُ الْبَیِّنٰتُ وَاللّٰہُ لَا یَھْدِی الْقَوْمَ الظّٰلِمِیْنَ o اُولٰٓئِکَ جَزَآؤُھُمْ اَنَّ عَلَیْھِمْ لَعْنَۃَ اللّٰہِ وَالْمَلٰٓئِکَۃِ وَالنَّاسِ اَجْمَعِیْنَ o خٰلِدِیْنَ فِیْھَا لَا یُخَفَّفُ عَنْھُمُ الْعَذَابُ وَلَا ھُمْ یُنْظَرُوْنَ o﴾(آل عمران:۸۵۔۸۸)
’’ اور جو شخص اسلام کے سوا کوئی اور دین چاہے تو ہرگز قبول نہ ہوگا، اس سے اور