کتاب: نبی مصطفٰی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جامع سیرت - صفحہ 159
کی پیشانی تو پکڑے ہوئے ہے۔ اے اللہ ! تو ہی اوّل ہے، پس تجھ سے پہلے کوئی چیز نہیں۔ تو ہی آخر ہے پس تیرے بعد کوئی چیز نہیں۔ تو ہی ظاہر ہے پس تجھ سے اوپر کوئی چیز نہیں اور تو ہی باطن ہے پس تیرے ورے کوئی چیز نہیں۔ مجھ سے قرض ادا کر دے اور ہمیں فقر سے غنی کر دے۔‘‘ ٭ ((أَللّٰھُمَّ قِنِيْ عَذَابَکَ یَوْمَ تَبْعَثُ عِبَادَکَ۔))[1](تین بار) ’’ اے اللہ!مجھے اپنے عذاب سے بچا جس دن تو اپنے بندوں کو جمع کرے گا۔‘‘ ۹: ((أَللّٰھُمَّ أَنْتَ خَلَقْتَ نَفْسِيْ وَأَنْتَ تَتَوَفَّاھَا، لَکَ مَمَاتُھَا وَمَحْیَاھَا، إِنْ أَحْیَیْتَھَا فَاحْفَظْھَا وَإِنْ أَمَتَّھَا فَاغْفِرْلھَا، أَللّٰھُمَّ إِنِّيْ أَسْأَلُکَ الْعَافِیَۃَ))[2](ایک بار) ’’ اے اللہ ! تو نے ہی میری جان پیدا کی۔ تو ہی اسے فوت کرے گا۔ تیرے ہی لیے اس کی موت اور زندگی ہے۔ اگرتو اسے زندہ رکھے تو اس کی حفاظت کر اور اگر اسے موت دے تو اسے بخش دے۔ اے اللہ! میں تجھ سے عافیت کا سوال کرتا ہوں۔‘‘ س:۱۷۶… اُس شخص کے بارے میں کیا حکم ہے کہ جسے خاتم المرسلین، نبی کریم محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں علم ہوجائے اور وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق سن لے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے سچے پیغمبر ہیں، نہ ایمان لائے اور نہ اتباع کرے؟ اس پر دلیل پیش کریں ؟ ج:۱۷۶… سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((وَالَّذِيْ نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِیَدِہٖ لَا یَسْمَعُ بِيْ أَحَدٌ مِنْ ھٰذِہِ الْأُمَّۃِ یَھُوْدِيٌّ وَّلَا نَصْرَانِيٌّ ثُمَّ یَمُوْتُ وَلَمْ یُؤْمِنْ بِالَّذِيْ أُرْسِلْتُ بِہٖ إِلَّا کَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّارِ۔))[3]
[1] سنن أبی داؤد / کتاب الأدب ، ح: ۵۰۴۵۔ [2] صحیح مسلم / کتاب الذکر والدعاء ، ح: ۶۸۸۸۔ [3] رواہ مسلم/ کتاب الایمان، ح:۳۸۶۔