کتاب: نبی مصطفٰی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جامع سیرت - صفحہ 157
ہے اور تیرے نبی پر کہ جسے تو نے بھیجا ہے۔‘‘ [۳]((أَللّٰھُمَّ بِاْسمِکَ أَمُوْتُ وَأَحْیَا۔))[1] ’’اے اللہ ! میں تیرے نام کے ساتھ ہی مر رہا ہوں اور تیرے نام کے ساتھ ہی زندہ رہوں گا۔‘‘ ۶: سُبْحَانَ اللّٰہِ ۳۳ بار، اَلْحَمْدُ للّٰہِ ۳۳ بار، اَللّٰہُ أَکْبَرُ ۳۴ بار۔ [2] [۱]((اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِيْ اَطْعَمَنَا وَسَقَانَا وَکَفَانَا وَآوَانَا فَکَمْ مِمَّنْ لَا کَافِيَ لَہٗ وَلَا مُؤْوِيَ۔))[3](ایک بار) ’’سب تعریف اللہ کے لیے ہے جس نے ہمیں کھلایا اور پلایا۔ ہمیں وہ کافی ہو گیا اور ہمیں اس نے جگہ دی۔ پس کتنے ہی لوگ ہیں جنہیں کوئی کفایت کرنے والا نہیں اور نہ کوئی جگہ دینے والا ہے۔‘‘ [۲]((أَللّٰھُمَّ أَنْتَ خَلَقْتَ نَفْسِيْ وَأَنْتَ تَتَوَفَّاھَا، لَکَ مَمَاتُھَا وَمَحْیَاھَا، إِنْ أَحْیَیْتَھَا فَاحْفَظْھَا وَإِنْ أَمَتَّھَا فَاغْفِرْلھَا، أَللّٰھُمَّ إِنِّيْ أَسْأَلُکَ الْعَافِیَۃَ۔))[4](ایک بار) ’’اے اللہ ! تو نے ہی میری جان پیدا کی۔ تو ہی اسے فوت کرے گا۔ تیرے ہی لیے اس کی موت اور زندگی ہے۔ اگرتو اسے زندہ رکھے تو اس کی حفاظت کر اور اگر اسے موت دے تو اسے بخش دے۔ اے اللہ! میں تجھ سے عافیت کا سوال کرتا ہوں۔‘‘ ۷: ((أَللّٰھُمَّ عَالِمَ الغَیْبِ وَالشَّھَادَۃِ فَاطِرَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ رَبَّ کُلِّ شَيْئٍ وَمَلِیْکِہِ، أَشْھَدُ أَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا أَنْتَ، أَعُوْذُبِکَ
[1] صحیح البخاری/ کتاب الدعوات، ح: ۶۳۱۴۔ صحیح مسلم/ کتاب الذکر والدعاء، ح:۶۸۸۷۔ [2] صحیح البخاری/ کتاب الدعوات، ح: ۶۳۱۸۔ صحیح مسلم/ کتاب الذکر والدعاء، ح: ۶۹۱۵۔ [3] صحیح مسلم/ کتاب الذکر والدعاء، ح: ۶۸۹۴۔ [4] صحیح مسلم/ کتاب الذکر والدعاء، ح: ۶۸۸۸۔