کتاب: نبی مصطفٰی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جامع سیرت - صفحہ 152
ج:۱۷۱… جب کھانا نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس رکھ دیا جاتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ’’ بِسْمِ اللّٰہِ ‘‘ پڑھتے۔(اور دائیں ہاتھ سے کھانا شروع فرمادیتے)اور پھر جب کھانے یا پینے سے فارغ ہوجاتے تو یوں پڑھتے:
((اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِيْ أَطْعَمَ وَسَقَی وَسَوَّغَہُ وَجَعَلَ لَہُ مَخْرَجًا۔))[1]
’’سب پاکیزہ، اعلیٰ و أرفع تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں کہ جس نے کھلایا، پلایا، کھانے اور پینے کو نگلنے کے لائق کر دیا اور اس کے اخراج کا(بذریعہ نظام انہضام)راستہ بنا دیا۔‘‘
((اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِيْ أَطْعَمَنِيْ ھٰذَا وَرَزَقَنِیْہِ مِنْ غَیْرِ حَوْلٍ مِّنِّیْ وَلَا قُوَّۃٍ۔))[2]
’’سب طرح کی اچھی تعریف اس اللہ کے لیے ہے کہ جس نے مجھے یہ کھانا کھلایا اور میری کسی بھی کوشش اور طاقت کے بغیر مجھے یہ کھانا عطا فرمایا۔‘‘
ایک ایسے صحابی سے روایت ہے کہ جس نے آٹھ، نو سال تک نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کی تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کھانے سے فارغ ہوجاتے تو یوں بھی پڑھا کرتے تھے:
((اَللّٰھُمَّ إِنَّکَ أَطْعَمْتَ وَسَقَیْتَ، وَأَغْنَیْتَ وَأَقْنَیْتَ، وَھَدَیْتَ وَاجْتَبَیْتَ۔ اَللّٰھُمَّ فَلَکَ الْحَمْدُ عَلَی مَا أَعْطَیْتُ۔))[3]
’’ اے اللہ!(تیرا شکر اور تیری ہی حمد و ثناء ہے کہ)تو نے کھانا کھلایا، پانی(یا کوئی مشروب وغیرہ)پلایا، اسے نفع بخش بنایا(کہ یہ ہضم ہو کر خون پیدا کرے گا)اور
[1] سنن أبی داؤد والنسائی بالأسناد الصحیح عن ابی ایوب خالد بن زید الانصاري رضی اللّٰہ عنہ، والاذکار ص: ۳۴۱۔
[2] سنن أبی داؤد وابن ماجہ وصحیح الترمذی: ۳/۱۵۹۔
[3] مسند الام أحمد: ۴/ ۶۲، ۴/۳۳۷، ۵/۳۷۴۔ وقال الشیخ شعیب: واسنادہ صحیحٌ۔