کتاب: نبی مصطفٰی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جامع سیرت - صفحہ 147
نے مجھے یہ فرمایا:تم نے انس ایسا کیوں کیا، اور ایسا کیوں نہیں کیا؟ اور نہ ہی آپ نے کبھی میرے کام میں کوئی عیب نکالا۔ ‘‘[1]
(۲) جناب انس رضی اللہ عنہ یہ بھی بیان کرتے ہیں کہ:’’ میں نے کوئی حریر و دیبا نہیں چھوا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہتھیلی سے زیادہ نرم ہو اور نہ کبھی کوئی عنبر یا مشک یا کوئی ایسی خوشبو سونگھی جو نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پسینے کی خوشبو سے بہتر ہو۔ ‘‘ [2]
(۳) سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ:ایک بدو، بادہ نشین قسم کا آدمی مسجد نبوی میں آیا۔ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم بھی اس وقت تشریف فرما تھے۔ اس شخص نے دو رکعات نماز پڑھی اور جب فارغ ہوا تو کہنے لگا:اے اللہ! صرف میرے اوپر اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر ہی رحم فرما، ہمارے ساتھ کسی اور پر رحم نہ کرنا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اُس کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا:’’ تو نے اللہ کے بندے! ربّ کریم کی وسیع رحمت کو تنگ کردیا۔ ‘‘(ایسا نہیں کہنا چاہیے۔)ابھی تھوڑی دیر گزری تھی کہ اُس نے مسجد میں پیشاب کردیا۔ یہ دیکھ کر لوگ(مسجد میں موجود صحابہ کرام)اس کی طرف جلدی سے لپکے(تاکہ اس کو سرزنش کریں اور بعض نے کر بھی ڈالی)تو نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((دَعُوْہُ وَھَرِیْقُوْا عَلَی بَوْلِہٖ سَجْلًا مِنْ مَائٍ، أَوْ ذَنُوْبًا مِنْ مَائٍ۔ فَإِنَّمَا بُعِثْتُمْ مُیَسِّرِیْنَ وَلَمْ تُبْعَثُوْا مُعَسِّرِیْنَ۔))[3]
’’ اس مسکین کو چھوڑ دو اور اس کے پیشاب پر ایک ڈول پانی کا بہادو۔ بلاشبہ تم لوگوں کو دنیا کے لیے آسانیاں کرنے کی خاطر بھیجا گیا ہے اُن پر سختیاں کرنے کے لیے تم مسلمان، مومن بنا کر نہیں بھیجے گئے۔ ‘‘
[1] صحیح مسلم/ کتاب الفضائل/ باب في حسن خلقہ صلي الله عليه وسلم / حدیث: ۶۰۱۱، ۶۰۱۴۔
[2] صحیح البخاري/ کتاب المناقب: ۱/ ۵۰۳۔ وصحیح مسلم: ۲/ ۲۵۷۔
[3] صحیح البخاري/ کتاب الوضوء/ حدیث: ۲۲۰۔ مسند الإمام أحمد: ۲/ ۲۳۹، ۲/ ۲۸۲۔ صحیح مسلم/ حدیث: ۶۶۱۔