کتاب: نبی مصطفٰی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جامع سیرت - صفحہ 146
دیکھو کہ وہ اپنی حاجت کی طلب میں ہے تو اسے سامانِ ضرورت سے نواز دو۔ ‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم احسان کا بدلہ دینے والے کے سوا کسی سے ثناء کے طالب نہ ہوتے۔ [1]
خارجہ بن زید رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی مجلس میں سب سے زیادہ باوقار ہوتے۔ اپنے پاؤں وغیرہ نہ پھیلاتے، بہت زیادہ خاموش رہتے۔ بلا ضرورت نہ بولتے۔ جو شخص نامناسب بات بولتا اس سے رُخ پھیرلیتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہنسی مسکراہٹ تھی اور کلام دو ٹوک؛ نہ فضول نہ کوتاہ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنہ کی ہنسی بھی آپ کی توقیر و اقتداء میں مسکراہٹ ہی کی حد تک ہوتی۔ [2]
حاصل یہ کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بے نظیر صفاتِ کمال سے آراستہ تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ربّ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بے نظیر ادب سے نوازا تھا، حتی کہ اس نے خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعریف میں فرمایا:﴿وَإِنَّکَ لَعَلیٰ خُلُقٍ عَظِیْمٍ o﴾[القلم:۴]… ’’ یقینا آپ صلی اللہ علیہ وسلم عظیم اخلاق پر ہیں۔ ‘‘ اور یہ ایسی خوبیاں تھیں، جن کی وجہ سے لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کھینچ آئے، دلوں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت بیٹھ گئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو قیادت کا وہ مقام حاصل ہوا کہ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وارفتہ ہوگئے۔ ان ہی خوبیوں کے سبب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قوم کی اکڑ اور سختی نرمی میں تبدیل ہوئی، یہاں تک کہ یہ اللہ کے دین میں فوج در فوج داخل ہوگئی۔
س:۱۶۶… سیّد الاوّلین والآخرین امام الانبیاء والمرسلین محمد النبی الکریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاقِ حسنہ کے بارے میں کچھ صحیح احادیث درج کیجیے؟
ج:۱۶۶… نبی مکرم محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے أخلاقِ حسنہ پر دلالت کرنے والی احادیث مبارکہ اور آثارِ صحابہ تو بہت زیادہ ہیں، مگر ہم چند ایک کا ذکر کرنے پر اکتفا کرتے ہیں:
(۱) سیّدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:’’ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دس سال لگاتار خدمت کی تھی، مگر آپ نے کبھی بھی مجھے اُف تک نہیں کہا۔ اور نہ ہی کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم
[1] شفاء قاضی عیاض: ۱/ ۱۲۱ تا ۱۲۶۔ نیز دیکھئے: شمائل ترمذی۔
[2] ایضاً: ۱/ ۱۰۷۔