کتاب: نبی مصطفٰی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جامع سیرت - صفحہ 140
کے صبر و حلم میں اسی قدر اضافہ ہوتا گیا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب بھی دو کاموں کے درمیان اختیار دیا جاتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہی کام اختیار فرماتے جو آسان ہوتا، جب تک کہ وہ گناہ کا کام نہ ہوتا۔ اگر گناہ کا کام ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے بڑھ کر اس سے دُور رہتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی اپنے نفس کے لیے انتقام نہ لیا! البتہ اگر اللہ کی حرمت چاک کی جاتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے لیے انتقام لیتے۔ [1] آپ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے بڑھ کر غیظ و غضب سے دُور تھے اور سب سے جلد راضی ہوجاتے تھے۔ جود و کرم کا وصف ایسا تھا کہ اس کا اندازہ ہی نہیں کیا جاسکتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس شخص کی طرح بخشش و نوازش فرماتے تھے جسے فقر کا اندیشہ ہی نہ ہو۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما کا بیان ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سب سے بڑھ کر پیکر جود و سخا تھے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا دریائے سخاوت رمضان میں اس وقت زیادہ جوش پر ہوتا جب حضرت جبرئیل علیہ السلام آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات فرماتے اور حضرت جبرئیل علیہ السلام رمضان میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہر رات ملاقات فرماتے اور قرآن کا دور کراتے۔ پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خیر کی سخاوت میں(خزائن رحمت سے مالا مال کرکے)بھیجی ہوئی ہو اسے بھی زیادہ پیش پیش ہوتے تھے۔ [2] حضرت جابر رضی اللہ عنہ کا ارشاد ہے کہ ایسا کبھی نہ ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی چیز مانگی گئی ہو اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں کہہ دیا ہو۔ [3] شجاعت، بہادری اور دلیری میں بھی آپ کا مقام سب سے بلند اور معروف تھا۔ آپؐ سب سے زیادہ دلیر تھے۔ نہایت کٹھن اور مشکل مواقع پر جبکہ اچھے اچھے جانبازوں اور بہادروں کے پاؤں اکھڑگئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی جگہ برقرار رہے اور پیچھے ہٹنے کی بجائے آگے ہی بڑھتے گئے۔ پائے ثبات میں ذرا لغزش نہ آئی۔ بڑے بڑے بہادر بھی کبھی نہ کبھی بھاگے اور پسپا ہوئے ہیں، مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم میں یہ بات کبھی نہیں پائی گئی۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ جب زور کا رَن پڑتا اور جنگ کے شعلے خوب بھڑک اُٹھتے تو ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آڑلیا کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑھ کر کوئی شخص دشمن کے قریب نہ
[1] صحیح بخاري: ۱/ ۵۰۳۔ [2] ایضاً: ۱/ ۵۰۲۔ [3] ایضاً، ایضاً۔