کتاب: نبی مصطفٰی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جامع سیرت - صفحہ 139
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ… جو بچے تھے… کہتے ہیں:’’ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے رخسار پر ہاتھ پھیرا تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں ایسی ٹھنڈک اور ایسی خوشبو محسوس کی گویا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے عطار کے عطردان سے نکالا ہے۔ ‘‘ [1] حضرت انس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پسینہ گویا موتی ہوتا تھا، اور حضرت اُمّ سلیم کہتی ہیں کہ یہ پسینہ ہی سب سے عمدہ خوشبو ہوا کرتی تھی۔ [2] حضرت جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:’’ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی راستے سے تشریف لے جاتے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی اور گذرتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم یا پسینہ کی خوشبو کی وجہ سے جان جاتا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہاں سے تشریف لے گئے ہیں۔ ‘‘ [3] س:۱۶۵… نبی معظم محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اخلاق کیسا تھا؟ دلیل سے جواب دیں۔ ج:۱۶۵… نبی صلی اللہ علیہ وسلم فصاحت و بلاغت میں ممتاز تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم طبیعت کی روانی، لفظ کے نکھار، فقروں کی جزالت، معانی کی صحت اور تکلف سے دوری کے ساتھ ساتھ جوامع الکلم(جامع باتوں)سے نوازے گئے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نادر حکمتوں اور عرب کی تمام زبانوں کا علم عطا ہوا تھا، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہر قبیلے سے اسی کی زبان اور محاوروں میں گفتگو فرماتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم میں بدویوں کا زورِ بیان اور قوتِ تخاطب اور شہریوں کی شستگیٔ الفاظ اور شفتگیٔ و شائستگی جمع تھی اور وحی پر مبنی تائید ربانی الگ سے۔ بردباری، قوتِ برداشت، قدرت پا کر درگذر اور مشکلات پر صبر ایسے اوصاف تھے جن کے ذریعہ اللہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تربیت کی تھی۔ ہر حلیم و بردبار کی کوئی نہ کوئی لغزش اور کوئی نہ کوئی زبان کی بے احتیاطی جانی جاتی ہے مگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بلندیٔ کردار کا عالم یہ تھا کہ آپؐ کے خلاف دشمنوں کی ایذا رسانی اور بدمعاشوں کی خودسری وزیادتی جس قدر بڑھتی گئی، آپؐ
[1] صحیح مسلم: ۲/ ۲۵۶۔ [2] ایضاً، صحیح مسلم۔ [3] دارمی۔ مشکوٰۃ: ۲/ ۵۱۷