کتاب: نبی مصطفٰی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جامع سیرت - صفحہ 138
جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم غضبناک ہوتے توچہرہ سرخ ہوجاتا گویا دونوں رخساروں میں دانۂ انار نچوڑ دیا گیا ہے۔ [1] حضرت جابر رضی اللہ عنہ بن سمرہ کا بیان ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پنڈلیاں قدرے پتلی تھیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہنستے تو صرف تبسم فرماتے۔(آنکھیں سرمگیں تھیں)تم دیکھتے تو کہتے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آنکھوں میں سرمہ لگا رکھا ہے، حالانکہ سرمہ نہ لگا ہوتا۔ [2] حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کا ارشاد ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے کے دونوں دانت الگ الگ تھے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم گفتگو فرماتے تو ان دانتوں کے درمیان سے نور جیسا نکلتا دکھائی دیتا۔ [3] گردن گویا چاندی کی صفائی لیے ہوئے گڑیا کی گردن تھی۔ پلکیں طویل، داڑھی گھنی، پیشانی کشادہ، ابردپیوستہ اور ایک دوسرے سے الگ، ناک اونچی، رُخسار ہلکے، لبہ سے ناف تک چھڑی کی طرح دوڑا ہوا بال، اور اس کے سوا شکم اور سینے پر کہیں بال نہیں۔ البتہ بازو اور مونڈھوں پر بال تھے۔ شکم اور سینہ برابر، سینہ مسطح اور کشادہ، کلائیاں بڑی بڑی ہتھیلیاں کشادہ، قد کھڑا، تلوے خالی، اعضاء بڑے بڑے۔ جب چلتے تو جھٹکے کے ساتھ چلتے، قدرے جھکاؤ کے ساتھ آگے بڑھتے اور سہل رفتار سے چلتے۔ [4] حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے کوئی حریر و دیبا نہیں چھوا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہتھیلی سے زیادہ نرم ہو۔ اور نہ کبھی کوئی عنبر یا مشک یا کوئی ایسی خوشبو سونگھی جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خوشبو سے بہتر ہو۔ [5] حضرت ابو جحیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ اپنے چہرہ پر رکھا تو وہ برف سے زیادہ ٹھنڈا اور مشک سے زیادہ خوشبودار تھا۔ [6]
[1] مشکوٰۃ: ۱/ ۲۲۔ ترمذی/ ابواب القدر، باب ماجاء فی التشدید فی الخوض فی القدر: ۲/ ۳۵۔ [2] جامع ترمذی مع شرح تحفۃ الاحوذی: ۴/ ۳۰۶۔ [3] ترمذی۔ مشکوٰۃ: ۲/ ۵۱۸۔ [4] خلاصۃ السیر، ص: ۱۹، ۲۰۔ [5] صحیح بخاری: ۱/ ۵۰۳ صحیح مسلم: ۲/۲۵۷ [6] صحیح بخاری: ۱/ ۵۰۲۔