کتاب: نبی مصطفٰی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جامع سیرت - صفحہ 136
(داڑھی بچہ)سفیدی دیکھی تھی۔ [1]
حضرت عبداللہ بن بسر کا بیان ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے عنفقہ(داڑھی بچہ)میں چند بال سفید تھے۔ [2]
حضرت براء رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پیکر درمیانی تھا۔ دونوں کندھوں کے درمیان دوری تھی۔ بال دونوں کانوں کی لو تک پہنچتے تھے۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سرخ جوڑا زیب تن کیے ہوئے دیکھا کبھی کوئی چیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ خوبصورت نہ دیکھی۔ [3]
پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اہل کتاب کی موافقت پسند کرتے تھے، اس لیے بال میں کنگھی کرتے تو مانگ نہ نکالتے، لیکن بعد میں مانگ نکالا کرتے تھے۔ [4]
حضرت براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:آپ کا چہرہ سب سے زیادہ خوبصورت تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق سب سے بہتر تھے۔ [5] ان سے دریافت کیا گیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ تلوار جیسا تھا، انھوں نے کہا:’’ نہیں ! بلکہ چاند جیسا تھا۔ ‘‘ ایک روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ گول تھا۔ [6]
ربیع رضی اللہ عنہ بنت معوذ کہتی ہیں کہ اگر تم حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھتے تو لگتا کہ تم نے طلوع ہوتے ہوئے سورج کو دیکھا ہے۔ [7]
حضرت جابر رضی اللہ عنہ بن سمرہ کا بیان ہے کہ میں نے ایک بار چاندنی رات میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر سرخ جوڑا تھا۔ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھتا اور چاند کو دیکھتا۔ آخر(اس نتیجہ پر پہنچا کہ)آپ صلی اللہ علیہ وسلم چاند سے زیادہ خوبصورت ہیں۔ [8]
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ؛ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ خوبصورت
[1] صحیح بخاري: ۱/ ۵۰۱، ۵۰۲۔
[2] ایضاً: ۱/ ۵۰۲۔
[3] ایضاً، ایضاً۔
[4] ایضاً: ۱/۵۰۳۔
[5] ایضاً: ۱/ ۵۰۲۔ صحیح مسلم: ۲/۲۵۸۔
[6] صحیح بخاری! ۱/ ۵۰۲۔ صحیح مسلم: ۲/ ۲۵۹۔
[7] مسند دارمی۔ مشکوٰۃ: ۲/ ۵۱۷۔
[8] ترمذی فی الشمائل، ص: ۲، دارمی۔ مشکوٰۃ: ۲/ ۵۱۷۔