کتاب: نبی مصطفٰی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جامع سیرت - صفحہ 135
چلتے تو قدرے جھٹکے سے پاؤں اُٹھاتے اور یوں چلتے گویا کسی ڈھلوان پر چل رہے ہیں۔ جب کسی طرف توجہ فرماتے تو پورے وجود کے ساتھ متوجہ ہوتے۔ دونوں کندھوں کے درمیان مہر نبوت تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سارے انبیاء علیہم السلام کے خاتم تھے۔ سب سے زیادہ سخی دست اور سب سے بڑھ کر جرات مند سب سے زیادہ صادق اللہجہ اور سب سے بڑھ کر عہد و پیمان کے پابند وفاء۔ سب سے زیادہ نرم طبیعت اور سب سے شریف ساتھی۔ جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اچانک دیکھتا ہیبت زدہ ہوجاتا۔ جو جان پہچان کے ساتھ ملتا محبوب رکھتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا وصف بیان کرنے والا یہی کہہ سکتا ہے کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم جیسا نہیں دیکھا۔ ‘‘ [1] حضرت علی رضی اللہ عنہ کی ایک روایت میں ہے کہ؛ ’’ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا سر بڑا تھا، جوڑوں کی ہڈیاں بھاری بھاری تھیں، سینے پر بالوں کی لمبی لکیر تھی۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم چلتے تو قدرے جھک کر چلتے گویا کسی ڈھلوان سے اُتر رہے ہیں۔ ‘‘ [2] حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا دہانہ کشادہ تھا، آنکھیں ہلکی سرخی لیے ہوئے اور ایڑیاں باریک۔ [3] حضرت ابوالطفیل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ آپ گورے رنگ، پر ملاحت چہرے اور میانہ قدو قامت کے تھے۔ [4] حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہما کا ارشاد ہے کہ؛ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہتھیلیاں کشادہ تھیں، اور رنگ چمکدار، نہ خالص سفید، نہ گندم گوں، وفات کے بعد تک سر اور چہرے کے بیس بال سفید نہ ہوئے تھے۔ [5] صرف کنپٹی کے بالوں میں کچھ سفیدی تھی اور چند بال سر کے سفید تھے۔ [6] حضرت ابو جحیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہونٹ کے نیچے عنفقہ
[1] ابن ہشام: ۱/ ۴۰۱، ۴۰۲۔ ترمذی مع شرح تحفۃ الاحوذی: ۴/ ۳۰۳۔ [2] ایضاً۔ ترمذی مع شرح۔ [3] صحیح مسلم: ۲/ ۲۵۸۔ [4] ایضاً۔ ایضاً۔ [5] صحیح بخاری: ۱/ ۵۰۲۔ [6] ایضاً، ایضاً۔ وصحیح مسلم: ۲/ ۲۵۹۔