کتاب: نبی مصطفٰی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جامع سیرت - صفحہ 134
ہوا تھا۔ ‘‘ [1]
س:۱۶۴… سیّد الجنہ والبشر، امام الانبیاء والرسل محمد بن عبداللہ صلی اللہ علیہ وسلم تسلیما کثیرا کے جسد اطہر کے اوصاف عالیہ اور خلقی اطوار بیان کیجیے؟
ج:۱۶۴… ہجرت کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اُمّ معبد خزاعیہ کے خیمے سے گذرے تو اس نے آپ کی روانگی کے بعد اپنے شوہر سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حلیہ مبارک کاجو نقشہ کھینچا وہ یہ تھا:’’ چمکتا رنگ، تابناک چہرہ، خوبصورت ساخت، نہ توندلے پن کا عیب نہ گنجے پن کی خامی، جمال جہاں تاب کے ساتھ ڈھلا ہوا پیکر، سرمگیں آنکھیں، لمبی پلکیں، بھاری آواز، لمبی گردن، سفید و سیاہ آنکھیں، سیاہ سرمگیں پلکیں، باریک اور باہم ملے ہوئے ابرو، چمکدار کالے بال، خاموش ہوں تو باوقار، گفتگو کریں تو پرکشش، دور سے(دیکھنے میں)سب سے تابناک و پرجمال، قریب سے سب سے خوبصورت اور شیریں، گفتگو میں چاشنی، بات واضح اور دو ٹوک، نہ مختصر نہ فضول، انداز ایسا کہ گویا لڑی سے موتی جھڑ رہے ہیں۔ درمیانہ قد، نہ ناٹا کہ نگاہ میں نہ جچے، نہ لمبا کہ ناگوار لگے۔ دو شاخوں کے درمیان ایسی شاخ کی طرح ہیں جو سب سے زیادہ تازہ و خوش منظر ہے۔ رفقاء آپ کے گرد حلقہ بنائے ہوئے کچھ فرمائیں تو توجہ سے سنتے ہیں، کوئی حکم دیں تو لپک کر بجا لاتے ہیں۔ مطاع و مکرم، نہ تو ترش رو، نہ لغو گو۔ ‘‘ [2]
حضرت علی علیہما السلام آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا وصف بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:’’ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نہ لمبے تڑنگ تھے نہ ناٹے کھوٹے، لوگوں کے حساب سے درمیانہ قد کے تھے۔ بال نہ زیادہ گھنگریالے تھے نہ بالکل کھڑے کھڑے بلکہ دونوں کے بیچ بیچ کی کیفیت تھی۔ رخسار نہ بہت زیادہ پرگوشت تھا، نہ ٹھوڑی چھوٹی اور پیشانی پست، چہرہ کسی قدر گولائی لیے ہوئے تھا۔ رنگ گورا گلابی، آنکھیں سرخی مائل، پلکیں لمبی، جوڑوں اور مونڈھوں کی ہڈیاں بڑی بڑی، سینہ پر ناف تک بالوں کی ہلکی سی لکیر، بقیہ جسم بال سے خالی، ہاتھ اور پاؤں کی اُنگلیاں پر گوشت،
[1] صحیح مسلم/ حدیث: ۲۷۴۷۔
[2] زاد المعاد: ۲/ ۵۴۔