کتاب: نبی مصطفٰی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جامع سیرت - صفحہ 128
کرکے نماز ادا کرلے، اس کی ایسی صلوٰۃ بھی اللہ کے ہاں قابل قبول ہوگی۔ ان شاء اللہ) ۳:غزوات و سرایا اور جہاد فی سبیل اللہ لاعلائے کلمۃ اللہ کے ذریعے لڑی جانے والی تمام جنگوں سے حاصل ہونے والی غنیمتوں کے اموال میرے لیے(اور میری اُمت کے لیے)حلال کردیے گئے ہیں۔ ۴:پہلے انبیاء کرام علیہم الصلوٰۃ والسلام میں سے ہر نبی کسی نہ کسی ایک خاص قوم(قبیلہ یا کسی خاص ملک و خطہ والوں)کے لیے مبعوث ہوا کرتا تھا اور مجھے دنیا جہان کے تمام انسانوں اور جنوں کے لیے تاقیامت نبی اور رسول بنا کر بھیجا گیا ہے۔ [1] ۵:اور مجھے قیامت والے دن اہل ایمان و توحید کے لیے شفاعت کا حق بھی عطا ہواہے۔ [2]
[1] اس بات کو قرآن میں یوں بیان کیا گیا ہے: ﴿وَمَآ اَرْسَلْنٰکَ اِلاَّ کَآفَّۃً لِّلنَّاسِ بَشِیْرًا وَّنَذِیْرًا وَّلٰکِنَّ اَکْثَرَ النَّاسِ لَا یَعْلَمُوْنَ o وَیَقُوْلُوْنَ مَتٰی ھٰذَا الْوَعْدُ اِنْ کُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ o قُلْ لَّکُمْ مِّیْعَادُ یَوْمٍ لاَّ تَسْتَاْخِرُوْنَ عَنْہُ سَاعَۃً وَّلَا تَسْتَقْدِمُوْنَ o﴾… ’’ اور (اے پیغمبرؐ!)ہم نے تو تجھ کو ساری (دنیا کے)لوگوں کو خوشخبری سنانے اور (عذاب سے)ڈرانے کے لیے بھیجا ہے پر اکثر لوگ نادان ہیں اور (یہ جو قیامت کے منکر ہیں )کہتے ہیں بھلا اگر تم سچے ہو تو (بتلاؤ)یہ وعدہ کب پورا ہوگا۔ (اے پیغمبرؐ! ان لوگوں سے کہہ دے)جس دن کا تم سے وعدہ ہے اُس میں نہ ایک گھڑی کی دیر کرسکوگے، نہ (گھڑی بھر)آگے بڑھ سکوگے۔ ‘‘ [سبا:۲۸۔۳۰] ﴿قُلْ یٰٓـأَیُّھَا النَّاسُ اِنِّیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ اِلَیْکُمْ جَمِیْعَا نِ الَّذِیْ لَہٗ مُلْکُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ یُحْیٖ وَیُمِیْتُ فَاٰمِنُوْا بِاللّٰہِ وَرَسُوْلِہِ النَّبِیِّ الْاُمِّیِّ الَّذِیْ یُؤْمِنُ بِاللّٰہِ وَکَلِمٰتِہٖ وَاتَّبِعُوْہُ لَعَلَّکُمْ تَھْتَدُوْنَ o﴾… ’’ (اے پیغمبرؐ!)کہہ دے میں تم سب لوگوں کی طرف (عرب ہوں یا عجم)اللہ تعالیٰ کا بھیجا ہوا ہوں ، جس کی آسمانوں اور زمین میں بادشاہت ہے، اُس کے سوا کوئی سچا اللہ نہیں وہی جلاتا ہے وہی مارتا ہے تو (لوگو!)اللہ تعالیٰ پر اور اُسکے پیغمبر اَن پڑھ نبی پر ایمان لاؤ جو اللہ تعالیٰ اور اس کی باتوں پر یقین رکھتا ہے اور اس کی پیروی کرو، تاکہ تم راہ پاؤ۔ ‘‘ [الاعراف:۱۵۸] ﴿تَبٰرَکَ الَّذِیْ نَزَّلَ الْفُرْقَانَ عَلٰی عَبْدِہٖ لِیَکُوْنَ لِلْعٰلَمِیْنَ نَذِیْرًا o﴾… ’’ بڑی برکت والا ہے وہ اللہ جس نے اپنے بندے (حضرت محمدؐ)پر قرآن اُتارا، اس لیے کہ وہ سارے جان کو ڈرانے والا ہو۔ ‘‘ [الفرقان:۱] [2] دیکھئے: صحیح البخاري/ کتاب الصلاۃ/ باب قول النبیؐ جُعِلت لي الارض… حدیث: ۴۳۸۔ اس موضوع پر تفصیل کے لیے: (۱)سورۂ طہٰ کی آیت نمبر ۱۱۹ کی تفسیر میں صحیحین کی احادیث۔ (۲)سورۃ الزمر کی آیت نمبر ۴۳ اور ۴۴ کی تفسیر۔ (۳)سورۃ البقرہ کی آیت نمبر ۲۵۵ آیۃ الکرسی کی تفسیر۔ (۴)صحیح مسلم/ کتاب الایمان کی حدیث نمبر ۴۷۵ تا حدیث نمبر ۴۹۹۔ (۵)صحیح البخاری، حدیث نمبر ۴۴۷۶، نمبر ۶۵۶۴ تا حدیث نمبر ۶۵۶۷ وحدیث نمبر ۷۴۱۰ اور کتاب التوحید کا باب کلام الرب تعالیٰ یوم القیامۃ مع الانبیاء وغیرھم / حدیث نمبر: ۷۵۰۹ تا حدیث ۷۵۱۴ اور باب ماجاء فی قول اللہ عزوجل: وکلم اللہ موسیٰ تکلیمًا/ حدیث نمبر ۷۵۱۵ تا حدیث نمبر ۷۵۱۷ کا مطالعہ کرلیجیے۔