کتاب: نبی مصطفٰی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جامع سیرت - صفحہ 127
کے لیے لپیٹی جارہی ہے۔ ہم تو اپنے آپ کو تھکا مارتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم بالکل بے فکر ہوتے تھے۔ [1] آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی چال نہایت باوقار دنیا کے معزز ترین لوگوں کی طرح تھی۔ لگتا تھا کہ جیسے کسی اُترائی والی زمین کی طرف چل رہے ہوں۔ ‘‘ س:۱۵۳… کیا نبیٔ رحمت حبیب ربّ کبریاء، سادات کے سردار محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صدقہ کا مال کھاتے تھے؟ اور کیا آپ ہدیہ میں آنے والی چیز کھالیتے تھے؟ ج:۱۵۳… نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم صدقہ کی چیز نہیں کھاتے تھے۔(اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کی آل بنی ہاشم پر صدقہ حرام کر رکھا ہے۔)البتہ ہدیہ میں دی جانے والی چیز(کھانا، پھل، دودھ اور شہد وغیرہ)کھالیتے تھے۔ س:۱۵۴… وہ کون سی پانچ فضیلتیں ہیں جو نبی معظم محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عطا ہوئی تھیں اور یہ فضیلتیں اور اوصاف پہلے انبیاء کو نہیں ملے تھے؟ ج:۱۵۴… سیّدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:مجھے اللہ تبارک وتعالیٰ کی طرف سے پانچ ایسے انعامات و اوصاف عطا ہوئے ہیں کہ پہلے انبیاء کرام علیہم الصلوٰۃ والسلام میں سے کسی بھی نبی کو ان میں سے کوئی ایک بھی عطا نہیں ہوا تھا: ۱:میری مدد اللہ عزوجل کی طرف سے میرے دشمن پر ایک مہینہ کی مسافت کی دُوری پر ہوتے ہوئے اس پر میرا رعب ڈال کر کردی گئی ہے۔ ۲:میرے لیے(اور میری اُمت کے لیے بھی)پوری زمین(اللہ کی عبادت اور نماز کے لیے)پاک اور سجدہ گاہ بتادی گئی ہے۔(سوائے چند جگہیں چھوڑ کر:جیسے کہ کوڑے کرکٹ کا ڈھیر، قبرستان، طہارت خانہ، اونٹوں کا باڑا وغیرہ ہیں)باقی ساری زمین پر مسلمان جہاں چاہیں وقت ہوجانے پر نماز پڑھ سکتے ہیں۔(یہ فضیلت یہود و نصاریٰ اور ھنود و مجوس سمیت دنیا جہان کے تمام مذاہب والوں کو حاصل نہیں ہے۔ اس میں یہ بات بھی شامل ہے کہ؛ مسلمان آدمی کو اگر کہیں پانی میسر نہ ہو تو وہ پاک مٹی سے تیمم
[1] جامع الترمذی مع تحفۃ الاحوذی: ۴/۳۰۶ طبع ملتانیہ۔ ومشکوٰۃ المصابیح: ۲/ ۵۱۸۔