کتاب: نبی مصطفٰی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جامع سیرت - صفحہ 123
فضل اور اس کی رضا مندی کی فکر میں رہتے ہیں، ان کی نشانی ان کے منہ پر ہے، یعنی سجدے کی نشانی یہ تو ان کا حال تورات شریف میں بیان ہوا ہے اور انجیل شریف میں ان کی مثال ایک کھیتی کی سی بیان کی گئی ہے، جس نے زمین سے اپنی سوئی نکالی(مولک یا پٹھا)پھر اس کو زور دار کیا وہ موٹی ہوگئی اب اپنی نال پر سیدھی کھڑی ہوگئی کسانوں کو بھلی لگنے لگی(اللہ تعالیٰ نے یہ)اس لیے(کیا)کہ کافر ان کو دیکھ کر جلیں۔ ان لوگوں میں جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے ان سے اللہ تعالیٰ نے بخشش کا اور بڑے نیگ کا وعدہ کیا ہے۔ ‘‘
ب:ساداتنا ابوسعید خدری اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((لَا تَسُبُّوْا أَصْحَابِيْ لَا تَسُبُّوْا أَصْحَابِيْ، فَوَالَّذِيْ نَفْسِيْ بِیَدِہٖ لَوْ أَنَّ أَحَدَکُمْ أَنْفَقَ مِثْلَ أُحُدٍ ذَھَبًا مَا بَلَغَ [أَدْرَکَ] مُدَّ أَحَدِھِمْ وَلَا نَصِیْفَہُ۔))[1]
’’ لوگو! میرے اصحاب رضوان اللہ علیہم اجمعین کو بُرا بھلا مت کہو۔ لوگو! میرے صحابہ کو گالی مت دو۔ اُس ذاتِ اقدس کی قسم! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، اگر تم(غیر صحابہ)میں سے کوئی شخص اُحد پہاڑ جتنا سونا بھی اللہ کی راہ میں خرچ کردے تو وہ کسی صحابی کے ایک مد(دو ہاتھوں سے ملا چلو)بھر صدقہ کی ہوئی چیز اور نہ ہی اس سے آدھے صدقہ کے اجر کو پہنچ، پاسکتا ہے۔‘‘
س:۱۴۲… رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مؤذنوں کے نام بتلائیے؟
ج:۱۴۲… نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے مؤذن درج ذیل اصحاب تھے:(۱)سیّدنا بلال بن رباح(آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سب سے پہلے مؤذن تھے)۔(۲)جناب عمرو بن اُمّ مکتوم(جو کہ نابینا صحابی تھے)۔(۳)سعد القرظی(آپ قباء میں تھے)۔ اور(۴)اور محذورہ اوس بن المغیرہ الجمحي رضی اللّٰہ عنہم اجمعین وارضوہ(جناب ابومحذورہ رضی اللہ عنہ مکہ میں تھے۔)
[1] رواہ البخاري/ حدیث: ۳۶۷۳۔ ومسلم/ حدیث: ۶۴۸۷، ۶۴۸۸۔