کتاب: نبی مصطفٰی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جامع سیرت - صفحہ 122
س:۱۴۱… صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی فضیلت میں آیاتِ کریمہ اور صحیح احادیث پیش کیجیے؟
ج:۱۴۱… (الف)حبیب ربّ کبریاء صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کی فضیلت میں اللہ ربّ العالمین کا ارشادِ گرامی قدرہے:
﴿لَقَدْ رَضِیَ اللّٰہُ عَنِ الْمُؤْمِنِیْنَ اِذْ یُبَایِعُوْنَکَ تَحْتَ الشَّجَرَۃِ فَعَلِمَ مَا فِیْ قُلُوْبِہِمْ فَاَنْزَلَ السَّکِیْنَۃَ عَلَیْہِمْ وَاَثَابَہُمْ فَتْحًا قَرِیْبًا o وَّمَغَانِمَ کَثِیْرَۃً یَّاْخُذُوْنَہَا وَکَانَ اللّٰہُ عَزِیْزًا حَکِیْمًا o﴾(الفتح:۱۸۔۱۹)
’’(اے پیغمبرؐ!)اللہ تعالیٰ ان مسلمانوں سے راضی ہوچکا جب وہ(کیکر یا بیری کے)درخت کے تلے(حدیبیہ میں)تجھ سے بیعت کر رہے تھے، اللہ تعالیٰ نے جان لیا جو(اخلاص)اُن کے دلوں میں تھا تو ان(کے دلوں)پر تسلی اتاری اور ایک نزدیک والی فتح اُن کو انعام میں دی۔(یعنی خیبر کی فتح)اور بہت سی لوٹیں جو وہ حاصل کریں گے اور اللہ تعالیٰ زبردست ہے، حکمت والا۔ ‘‘
اسی سورت کے آخر میں ربّ کریم کا فرمان ہے:
﴿مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہِ وَالَّذِیْنَ مَعَہٗٓ اَشِدَّآئُ عَلَی الْکُفَّارِ رُحَمَآئُ بَیْنَہُمْ تَرٰہُمْ رُکَّعًا سُجَّدًا یَّبْتَغُونَ فَضْلًا مِّنَ اللّٰہِ وَرِضْوَانًا سِیْمَاہُمْ فِیْ وُجُوْہِہِمْ مِّنْ اَثَرِ السُّجُودِ ذٰلِکَ مَثَلُہُمْ فِی التَّوْرٰۃ وَمَثَلُہُمْ فِی الْاِنْجِیلِ کَزَرْعٍ اَخْرَجَ شَطْئَہٗ فَاٰزَرَہٗ فَاسْتَغْلَظَ فَاسْتَوٰی عَلٰی سُوقِہٖ یُعْجِبُ الزُّرَّاعَ لِیَغِیْظَ بِہِمُ الْکُفَّارَ وَعَدَ اللّٰہُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ مِنْہُمْ مَّغْفِرَۃً وَّاَجْرًا عَظِیْمًا o﴾(الفتح:۲۹)
’’ محمدؐ اللہ تعالیٰ کا پیغمبر ہے اور جو لوگ اس کے ساتھ ہیں(یعنی صحابہؓ)وہ کافروں پر سخت ہیں، آپس میں(ایک دوسرے پر)رحم دل ہیں(اے دیکھنے والے)تو ان کو دیکھتا ہے(کبھی)رکوع کر رہے ہیں(کبھی)سجدہ کر رہے ہیں، اللہ کے