کتاب: نبی مصطفٰی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جامع سیرت - صفحہ 120
زبیر بن العوام۔(۷)جناب عبدالرحمن بن عوف۔(۸)فاتح ایران جناب سعد بن ابی وقاص۔(۹)قاریٔ قرآن جناب سعید بن زید اور(۱۰)امین اُمت جناب ابوعبیدہ بن الجراح رضی اg عنہم جمیعاً الذین اَرضوہ۔ س:۱۳۸… نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک اور محبوب شخصیت(حب الرسول)کون تھے اور اس محبوب شخصیت کے بیٹے ’’ حب الرسول ‘‘ کون تھے؟ ج:۱۳۸… رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے محبوب دوست(حب الرسول)سیّدنا زید بن حارثہ تھے رضی اللہ عنہ(جو غزوۂ موتہ سنہ ۸ ہجری میں شہید ہوئے تھے اور اس جنگ میں اسلامی سپاہ کے پہلے کمانڈر تھے۔)نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں اس لشکر کا قائد(کمانڈر)بنایا تھا اور یہ تین ہزار پر مشتمل مجاہدین کی فوج رومی لشکر سے لڑنے کے لیے سلطنت روم کی طرف روانہ ہوئی تھی اور پھر دونوں فوجوں کا معرکہ مقام موتہ پر پیش آیا تھا۔ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اس محبوب شخصیت کے بیٹے سیّدنا اُسامہ بن زید رضی اللہ عنہما بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبوب شخصیت تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی حیاتِ طیبہ کے آخری دنوں میں اُسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کو بھی رومیوں کے خلاف ایک فیصلہ کن معرکہ لڑنے کے لیے ایک زبردست فوج کا کمانڈر مقرر فرمایا تھا اور انھیں ملک شام کی طرف روانہ فرمایا۔ اس لشکر میں بطور سپاہی ساداتنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ اور عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ بھی شامل تھے۔ اس وقت جناب اُسامہ رضی اللہ عنہ کی عمر سترہ سال تھی۔ س:۱۳۹… درج ذیل صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے القاب بیان کیجیے؟ ساداتنا حمزہ بن عبدالمطلب، خالد بن ولید، ابوعبیدہ بن الجراح، زبیر بن العوام، حذیفہ بن الیمان، عبداللہ بن عباس، جعفر بن ابوطالب، حسن و حسین ابناء علی، فاطمۃ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، عائشہ بنت ابوبکر صدیق، طفیل بن عمرو الدوسی اور اسماء بنت ابوبکر صدیق رضی اللّٰه عنہم الذین اَرضوہ جمیعًا۔ ج:۱۳۹… (۱)نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا سیّدنا حمزہ بن عبدالمطلب رضی اللّٰہ عنہ وارضاہ کا لقب… اسد اللہ اور اسد رسول اللہ تھا۔(۲)سیّدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کا