کتاب: نبی مصطفٰی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جامع سیرت - صفحہ 12
بالخصوص دین حنیف کا غلبہ نبی مکرم محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کا مقصد ٹھہرا جیسا کہ سورۃ التوبہ کی آیت ۳۳ میں مذکور ہے۔ نبیوں کی بعثت کا ایک مقصد دنیا میں عدل و انصاف کا قیام بھی ہوا کرتا تھا۔ جیسا کہ فرمایا:
﴿لَقَدْ اَرْسَلْنَا رُسُلَنَا بِالْبَیِّنٰتِ وَاَنْزَلْنَا مَعَہُمُ الْکِتٰبَ وَالْمِیزَانَ لِیَقُوْمَ النَّاسُ بِالْقِسْطِ ط﴾(الحدید:۲۵)
’’ہم تو اپنے پیغمبروں کو کھلی کھلی نشانیاں دے کر بھیج چکے اور اُن کے ساتھ کتاب اُتاری(تورایت، انجیل، زبور،قرآن وغیرہ)اور انصاف کا ترازو اُتارااس لیے کہ لوگ انصاف پر قائم رہیں۔‘‘
علاوہ ازیں اور بھی بہت سارے عمومی مقاصد بعثت انبیاء بیان کرنے کے ساتھ ساتھ اللہ تبارک و تعالیٰ نے سیّدا الانبیاء والمرسلین رحمۃ للعالمین محمد النبی الکریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت و نبوت کے خصوصی مقاصد بھی بیان فرمائے ہیں کہ جو دوسرے انبیاء کرام علیہم الصلوٰۃ والسلام کو عطا نہیں ہوئے تھے۔
چنانچہ نبی آخر الزمان محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت با سعادت سے کچھ عرصہ پہلے کا اگر ہم تاریخی شواہد کے تناظر میں پورے غورو فکراور تدبر کے ساتھ جائزہ لیں تو ا س دور کے آباد زمینی خطوں میں سے بر اعظم ایشیاء،مشرقِ وسطیٰ اور بر اعظم افریقہ میں سے ہندوستان کی طوائف الملوکی،ایران کی ساسانی سلطنت کسریٰ،روم کی قیصروی سلطنتِ عظمیٰ،چین کی بادشاہی،بعض افریقی محکوم حکومتیں،جزیرۂ نمائے عرب میں مختلف قسم کی منقسم حکومتیں اور دیگر عربی و عجمی تابع فرمان امارتیں باہم دست و گریبان،ظلم و استبداد اور شرک و خرافات کی رسیا،ضلالت و جہالت کی راہنما اور گھمنڈ،فخر و غرور کے جال میں پھنسی نظر آتی ہیں۔اس دور کی پوری آباددنیا کا اگر اخلاقی،دینی،تعلیمی اور تہذیبی اعتبار سے بالا ختصار جائزہ پیش کرنا ہو تو یوں کہنا قطعاً مبالغہ نہ ہو گا کہ:
’’تمام کائنات انسانی،عبادتِ رب العالمین کی بجائے مظاہر پرستی میں مبتلا ہو چکی