کتاب: نبی مصطفٰی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جامع سیرت - صفحہ 116
تک یہ دین(اسلام)ضرور پہنچے گا۔ اور اللہ تعالیٰ کوئی کچا، پکا گھر روئے زمین پر نہیں چھوڑے گا مگر یہ ہے کہ اُس میں دین حنیف اسلام کو ضرور داخل کرے گا۔ چاہے کسی عزت دار کی عزت کے ساتھ ہو یا کسی رذیل آدمی کی ذلت کے ساتھ۔ جو معزز ہوگا اللہ تبارک وتعالیٰ اُسے اسلام کے ذریعے عزت عطا فرمائیں گے۔ اور جو رذیل و ذلیل ہوگا اُسی کے ذریعے اللہ عزوجل کفر کو رسوا کریں گے۔ ‘‘ [1] (۳) سیّدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ؛ ایک بار ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اردگرد بیٹھے لکھ رہے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال ہوا:اے اللہ کے پیارے نبی یہ بتلائیے دونوں میں سے کون سا شہر پہلے فتح ہوگا، قسطنطنیہ یا رومیہ؟ تو نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ ھرقل کا شہر(قسطنطنیہ)پہلے فتح ہوگا۔ ‘‘ [2] (۴) اس موضوع پر مزید صحیح احادیث کے لیے:(۱)صحیح مسلم/ حدیث:۷۲۸۴، حدیث:۷۳۳۱، ۷۳۳۸، ۴۹۵۵ اور دیگر حدیث کی کتابوں میں اس موضوع کی احادیث پڑھ لیجیے۔ س:۱۳۱… رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو خط ایران کے بادشاہ کسریٰ فارس کی طرف لکھا تھا، اس خط کے ساتھ اس بادشاہ نے کیا سلوک کیا تھا؟ اور پھر اس کا نتیجہ کیا نکلا؟ ج:۱۳۱… جب نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا دعوتی خط ایران و فارس کے بادشاہ کسریٰ پرویز کو پہنچا تو وہ انتہائی غضبناک ہوا اور اُس نے یہ خط پھاڑ ڈالا۔ اس کا یہ سلوک سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے حق میں بددعا کی کہ اللہ اُس کے ملک کو توڑ کر رکھ دے۔ چنانچہ اللہ ربّ العزت نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دُعا کو قبول کیا اور اس کسریٰ پرویز کو اُس کے بیٹے شیرویہ نے اس بددعا کے تھوڑے دنوں بعد قتل کردیا۔ اور پھر اس کے بعد آنے والوں چند کسراؤں کی
[1] مسند الإمام أحمد: ۴/ ۱۰۴۔ وصحّحہ الحاکم فی المستدرک: ۴/ ۴۳۰۔ وقال شعیب: اسنادہ صحیحٌ۔ [2] مسند الامام أحمد: ۲/ ۱۷۶، حدیث: ۶۶۴۵ اسنادہٗ ضعیف۔