کتاب: نبی مصطفٰی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جامع سیرت - صفحہ 115
کے دین کو)ہر دین پر غالب کرے، گو مشرک برا مانیں۔ ‘‘ [1] اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بہت ساری احادیث مبارکہ میں دین اسلام کے دنیا پر پھیل جانے اور غالب آجانے کے بارے میں اہل ایمان اور مجاہدین و مسلمین کو خوشخبری سنائی تھی۔ چند ایک احادیث ملاحظہ کیجیے: (۱) سیّدنا ثوبان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إِنَّ اللّٰہَ تَعَالیٰ زَوَی لِيَ الْأَرْضَ فَرَأَیْتُ مَشَارِقَھَا وَمَغَارِبَھَا وَإِنَّ أُمَّتِيْ سَیَبْلُغُ مُلْکُھَا مَا زُوِيَ لِيْ مِنْھَا۔))[2] ’’ بلاشبہ اللہ تبارک وتعالیٰ نے تمام روئے زمین کو لپیٹ کر میرے سامنے کردیا اور میں نے اس کا مشرق و مغرب(سب علاقہ شمال کا بھی)دیکھ لیا۔ تو میری حکومت(اللہ کا دین)وہاں تک پہنچے گی جہاں تک زمین مجھے دکھلائی گئی ہے… الخ۔ ‘‘ (۲) سیّدنا تمام الداری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ؛ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خود ارشاد فرماتے سنا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمارہے تھے: ((لَیَبْلُغَنَّ ھَذَا الدِّیْنُ مَا بَلَغَ اللَّیْلُ وَالنَّھَارُ، وَلَا یَتْرُکُ اللّٰہُ بَیْتَ مَدَرٍ وَّلَا وَبَرٍ إِلَّا أَدْخَلَہُ اللّٰہُ ھٰذَا الدِّیْنَ، بِعِزِّ عَزِیْزٍ أَوْ ذِلِّ ذَلِیْلٍ، عِزًّا یُعِزُّ اللّٰہُ بِہِ الْاِسْلَامَ، وَذُلًّا یُذِلُّ اللّٰہُ بِہِ الْکُفْرَ۔)) ’’ اس زمین پر جہاں جہاں دن کا اجالا اور رات کا اندھیرا پہنچتا ہے، وہاں وہاں
[1] اس سے معلوم ہوا کہ اللہ کا دین اس لیے نہیں آیا کہ وہ کسی دوسرے دین… یہودیت، عیسائیت ، سرمایہ داری، کمیونزم، سوشلزم… سے مغلوب ہو کر یا اس سے مصالحت کرکے دنیا میں زندہ رہے بلکہ دین اسلام کا اوّل و آخر مقصد یہ ہے کہ وہ دوسرے ادیان اور نظامہائے زندگی کو ختم کرکے ایک ہمہ گیر نظامِ زندگی کی حیثیت سے زندہ رہے۔ یہاں ظہور یعنی غلبہ سے مراد دلائل و براہین کا غلبہ بھی ہوسکتا ہے اور سیاسی غلبہ بھی۔ پہلی قسم کا ظہور تو دائمی ہے مگر دوسری قسم کا ظہور ایک مرتبہ تو ہم دورِ نبوت و خلافت میں دیکھ چکے ہیں ، اور دوسری بار اس وقت ہوگا جب عیسیٰ علیہ السلام کا نزول اور حضرت امام مہدی رحمۃ اللہ علیہ کا ظہور ہوگا۔ (کبیر۔ ابن کثیر) [2] صحیح مسلم/ کتاب الفتن/ حدیث: ۷۲۵۸۔