کتاب: نبی مصطفٰی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جامع سیرت - صفحہ 114
س:۱۲۹… نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ سے ہجرت کے وقت کس طرح وہاں سے نکلے تھے اور جب مکہ فتح کیا تو اُس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کیسے اس شہر میں داخل ہوئے تھے؟ ہجرت اور فتح مکہ کے درمیان کتنا عرصہ گزرا تھا؟ ج:۱۲۹… جب حبیب رب کبریاء أحمد مجتبیٰ محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم(نبوت کے چودھویں سال کے ماہ صفر کے آخر میں)مکہ سے نکلے(بلکہ جبراً نکالے گئے)تھے تو آپ اور آپ کے ساتھی سیّدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ وہاں سے چھپتے چھپاتے نکلے تھے۔ مشرکین مکہ دونوں کی تلاش کرتے پھر رہے تھے اور انھوں نے ہر اُس شخص کے لیے بڑا بھاری انعام رکھا تھا کہ جو ان دونوں صاحبین شریفین کو پکڑ کر لائے۔ مگر جب آپ مکہ کی طرف واپس پلٹے تو آپ دس ہزار کے لشکر کے ساتھ ایک فاتح کی حیثیت سے داخل ہوئے تھے۔ مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم فداہ أبی واُمی ونفسی وجمیع الناس جب مکہ مکرمہ میں اللہ عزوجل سے ایک مدد یافتہ فاتح بن کر انتہائی عزت و وقار اور تکریم و خشوع کے ساتھ داخل ہوئے تو آپ نے اپنے تمام دشمنوں کو معاف کردیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرتِ مکہ اور فتح مکہ کے مابین آٹھ سال کا عرصہ گزرا تھا۔ س:۱۳۰… دلیل سے ثابت کیجیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ کی نصرت کا مکمل یقین تھا اور اسی بنا پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کرام(رضوان اللہ علیہم اجمعین)کو اسلام کے چہار سُو پھیل جانے کی بشارت دیا کرتے تھے۔ ج:۱۳۰… اللہ رب العزت کے درج ذیل فرمان کی رُو سے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو پورے وثوق سے یقین کامل تھا کہ اللہ کا دین، اسلام دنیا پر غالب آکر رہے گا۔ اللہ عزوجل فرماتے ہیں: ﴿ھُوَ الَّذِیْٓ اَرْسَلَ رَسُوْلَہٗ بِالْھُدٰی وَدِیْنِ الْحَقِّ لِیُظْھِرَہٗ عَلَی الدِّیْنِ کُلِّہٖ وَلَوْ کَرِہَ الْمُشْرِکُوْنَ o﴾(التوبۃ:۳۳) ’’ وہی اللہ ہے جس نے اپنے پیغمبر کو ہدایت کی باتیں(معجزے اور شریعت کے احکام)اور سچا دین(اسلام)دے کر بھیجا، اس لیے کہ اس کو(یعنی پیغمبر کو یا اسلام