کتاب: نبی مصطفٰی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جامع سیرت - صفحہ 113
اور انھیں یہ کہنا کہ وہ اپنے اس ملک سے نکل کر مہاجرین کے ملک(اسلامی حکومت کی حدود)میں جا رہیں۔ اور ان سے یہ کہہ دینا کہ:اگر وہ ایسا کرلیں(اور اپنے علاقے چھوڑ کر مسلمانوں کے ملک میں جارہیں۔)تو جو مہاجرین کے لیے(اسلامی حکومت کی طرف سے جو مراعات ہیں وہ ان کے لیے بھی ہوں گی۔ اور جو مہاجرین(پہلے سے وہاں پر موجود مسلمانوں)پر حکومت اور شریعت کی طرف سے عائد شدہ امور ہوں گے ان کی پابندی انھیں بھی کرنا ہوگی۔ اور اگر وہ اپنے ملک سے نکلنا پسند نہ کریں تو ان سے کہہ دینا کہ وہ اعرابی(بادہ نشیں)مسلمانوں کی طرح رہیں۔ اور جو اللہ تعالیٰ کا حکم مسلمانوں پر چلتا ہے وہ ان پر بھی چلے گا۔ اور انھیں مالِ غنیمت اور صلح سے ملنے والے اموال سے کچھ نہیں ملے گا۔ الا یہ کہ وہ مسلمان مجاہدین کے ہمراہ مشرکوں اور کافروں سے جہاد و قتال کریں، تب اُنہیں حصہ ملے گا۔ اور اگر وہ اسلام لانے سے انکار کردیں تو ان سے جزیہ کا مطالبہ کرو۔(کہ یہ زمین اللہ کی ہے، اس پر اگر اللہ کے باغی بن کر رہنا ہے تو جزیہ دو۔)اگر وہ جزیہ دینا قبول کرلیں تو ان کا یہ اقرار قبول کرلو اور(جزیہ کے معاہدے طے پاجانے کے بعد)ان سے اپنے ہاتھ روک لو۔ اور اگر وہ جزیہ دینے سے بھی انکار کردیں تو پھر اللہ سے مدد طلب کرنا اور ان سے خوب قتال کرنا… الخ۔ ‘‘ س:۱۲۸… درج ذیل غزوات کے دوسرے نام بھی درج کیجیے:جنگ بدر، جنگ احزاب، غزوۂ بنی مصطلق اور جنگ تبوک؟ ج:۱۲۸… غزوۂ بدر الکبریٰ کا دوسرا نام/ یوم الفرقان بھی ہے۔ جنگ احزاب کا دوسرا نام غزوۂ خندق، غزوۂ بنی مصطلق کا دوسرا نام غزوۂ مریسیع اور جنگ تبوک کا دوسرا نام غزوۃ العسرہ بھی ہے۔