کتاب: نبی مصطفٰی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جامع سیرت - صفحہ 112
ادْعُہُمْ اِلَی التَّحَوُّلِ مِنْ دَارِہِمْ اِلَی دَارِ الْمُہَاجِرِینَ وَاَخْبِرْہُمْ اَنَّہُمْ اِنْ فَعَلُوا ذٰلِکَ فَلَہُمْ مَا لِلْمُہَاجِرِینَ وَعَلَیْہِمْ مَا عَلَی الْمُہَاجِرِینَ، فَاِنْ أَبَوْا اَنْ یَّتَحَوَّلُوا مِنْہَا فَاَخْبِرْہُمْ اَنَّہُمْ یَکُونُونَ کَاَعْرَابِ الْمُسْلِمِینَ یَجْرِی عَلَیْہِمْ حُکْمُ اللّٰہِ الَّذِی یَجْرِی عَلَی الْمُؤْمِنِینَ وَلَا یَکُونُ لَہُمْ فِی الْغَنِیمَۃِ وَالْفَیْئِ شَیْئٌ اِلَّا اَنْ یُّجَاہِدُوا مَعَ الْمُسْلِمِینَ فَاِنْ ہُمْ أَبَوْا فَسَلْہُمُ الْجِزْیَۃَ فَاِنْ ہُمْ اَجَابُوکَ فَاقْبَلْ مِنْہُمْ وَکُفَّ عَنْہُمْ فَاِنْ ہُمْ اَبَوْا فَاسْتَعِنْ بِاللّٰہِ وَقَاتِلْہُمْ… الخ…[وَفِيْ رِوَایَۃٍ] فَإِنْ ھُمْ أَبَوْا أَنْ یَدْخُلُوْا فِي الْاِسْلَامِ فَسَلْھُمْ إِعْطَائَ الْجِزْیَۃِ، فَإِنْ فَعَلُوْا فَاقْبَلْ مِنْھُمْ وَکُفَّ عَنْھُمْ، فَإِنْ ھُمْ أَبَوَا فَاسْتَعِنْ بِاللّٰہِ عَلَیْھِمْ وَقَاتِلْھُمْ۔))[1]
’’ چلو اللہ کے نام سے جہاد و قتال کرو اور اللہ کی راہ میں لڑو ہر اُس قوم سے کہ جس نے اللہ کو نہ مانا ہو۔ جہاد کرنا اور مالِ غنیمت میں سے چوری نہ کرنا۔ اور کسی قوم کے ساتھ کیے گئے اقرار و عہد کو مت توڑنا اور لاشوں کا مثلہ نہ کرنا(ان کے ہاتھ پیر اور ناک کان وغیرہ نہ کاٹنا)اور نابالغ بچوں کو قتل نہ کرنا کہ جو ابھی لڑائی کے قابل نہ ہوئے ہوں۔(اور پھر امیر لشکر کو مخاطب کرکے فرماتے:)اور جب تم اے امیر لشکر! اپنے مشرک دشمنوں سے ملے(اس سے تیرا آمنا سامنا ہو)تو ان کو تین باتوں کی دعوت دے اور وہ ان تینوں میں سے جو قبول کرلیں تو بھی اُسے قبول کر، اور ان کو(اس کے بعد)مارنے اور لوٹنے سے باز رہنا۔ پھر(ملاقات کے بعد سب سے پہلے)ان لوگوں کو اسلام کی دعوت دے۔ اگر وہ اسلام قبول کرلیں تو ان کا اسلام میں آنا قبول کرلینا اور ان سے اپنے ہاتھوں کو روک لینا۔
[1] صحیح مسلم/ حدیث: ۴۵۲۲۔ وجامع الترمذي/ حدیث: ۱۶۱۷۔