کتاب: نبی مصطفٰی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جامع سیرت - صفحہ 111
س:۱۲۶… جنگ موتہ کے کمانڈر کون کون تھے؟ اور اس جنگ میں مسلمان مجاہدین کی تعداد کتنی تھی اور کافروں، مشرکوں کی تعداد کتنی تھی؟ ج:۱۲۶… جمادی الاولیٰ سنہ ۸ ہجری بمطابق اگست یا ستمبر ۶۲۹ ء میں صوبہ اردن کے علاقہ ’’ بلقاء ‘‘ کی بستی ’’ مشارف ‘‘ کے قریب مقام موتہ میں رومیوں کے لشکر سے لڑنے کے لیے جانے والے اسلامی لشکر کے کمانڈر جناب زید بن حارثہ، ان کی شہادت کے بعد سیّدنا جعفر بن ابوطالب، ان کی شہادت کے بعد جناب عبداللہ بن رواحہ اور ان کی شہادت کے بعد سیّدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہم بنے تھے۔ جناب خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے مسلم سیاہ کی قیادت سنبھالنے کے بعد اُنھیں وہاں سے صحیح سلامت نکالا اور مدینہ منورہ لے آئے۔ اس جنگ میں رومی فوج کی تعداد دو لاکھ سپاہی اور مسلمان مجاہدین کی تعداد تین ہزار تھی۔ اس جنگ میں صرف بارہ صحابہ کرام شہید ہوئے تھے، جن میں مذکور بالا تینوں کمانڈر بھی تھے۔ رضی اللہ عنہم اجمعین۔ س:۱۲۷… جب نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کسی لشکر یا اسلامی فوج کو روانہ کرتے تو آپ ان کو کس طرح کی وصیت فرماتے تھے؟ ج:۱۲۷… سیّدنا بریدہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی بڑے لشکر پر یا کسی چھوٹے سریہ(چار سو افراد تک مشتمل ایک فوجی دستہ)پر کسی کمانڈر کو امیر مقرر کرتے تو اس کو بالخصوص اللہ تعالیٰ سے ڈرنے کا حکم فرماتے۔ اور اس ساتھ والے(ماتحت)مسلمان مجاہدین کو بھلائی اور خیر کو اختیار کرنے کا حکم فرماتے۔ اور پھر سب کو مخاطب کرتے ہوئے فرماتے: ((اُغْزُوا بِاسْمِ اللّٰہِ وَفِیْ سَبِیلِ اللّٰہِ۔ قَاتِلُوا مَنْ کَفَرَ بِاللّٰہِ۔ اُغْزُوا وَلَا تَغْدِرُوْا وَلَا تَغُلُّوا وَلَا تَمْثُلُوا، وَلَا تَقْتُلُوا وَلِیدًا، وَاِذَا أَنْتَ لَقِیتَ عَدُوَّکَ مِنَ الْمُشْرِکِینَ فَادْعُہُمْ اِلَی ثَلَاثِ خِصَالٍ، فَاَیَّتُہُنَّ مَا اَجَابُوکَ إِلَیْھَا فَاقْبَلْ مِنْہُمْ وَکُفَّ عَنْہُمْ ثُمَّ ادْعُہُمْ اِلَی الْاِسْلَامِ فَاِنْ اَجَابُوکَ فَاقْبَلْ مِنْہُمْ وَکُفَّ عَنْہُمْ ثُمَّ