کتاب: نبی مصطفٰی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جامع سیرت - صفحہ 106
ہے اور میری خوراک بُری ہوگئی ہے۔ انھوں نے مجھے کفر کا اختیار دیا ہے حالانکہ موت اس سے کمتر اور آسان ہے۔ میری آنکھیں آنسو کے بغیر امنڈ آئیں۔ میں مسلمان مارا جاؤں تو مجھے پروا نہیں کہ اللہ کی راہ میں کس پہلو پر قتل ہوں گا۔ یہ تو اللہ کی ذات کے لیے ہے اور وہ چاہے تو بوٹی بوٹی کیے ہوئے اعضاء کے جوڑ جوڑ میں برکت دے۔ ‘‘ اس کے بعد ابوسفیان نے حضرت خبیب رضی اللہ عنہ سے کہا:کیا یہ تمھیں یہ بات پسند آئے گی کہ(تمہارے بدلے)محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس ہوتے ہم ان کی گردن مارتے اور تم اپنے اہل و عیال میں رہتے؟ انھوں نے کہا:’’ نہیں ! واللہ مجھے تو یہ بھی گوارہ نہیں کہ میں اپنے اہل و عیال میں رہوں اور(اس کے بدلے)محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو جہاں آپ ہیں وہیں رہتے ہوئے کانٹا چبھ جائے، اور وہ آپ کو تکلیف دے۔ ‘‘ اس کے بعد مشرکین نے انھیں سولی پر لٹکادیا اور ان کی لاش کی نگرانی کے لیے آدمی مقرر کردیئے، لیکن حضرت عمرو بن اُمیہ ضمری رضی اللہ عنہ تشریف لائے اور رات میں جھانسہ دے کر لاش اٹھالے گئے اور اسے دفن کردیا۔ حضرت خبیب رضی اللہ عنہ کا قاتل عقبہ بن حارث تھا۔ حضرت خبیب رضی اللہ عنہ نے اس کے باپ حارث کو جنگ بدر میں قتل کیا تھا۔ صحیح بخاری میں مروی ہے کہ حضرت خبیب رضی اللہ عنہ پہلے بزرگ ہیں جنھوں نے قتل کے موقع پر دو رکعت نماز پڑھنے کا طریقہ شروع کیا۔ انھیں قید میں دیکھا گیا کہ وہ انگور کے گچھے کھارہے تھے، حالانکہ ان دنوں مکے میں کھجور بھی نہیں ملتی تھی۔ دوسرے صحابی جو اس واقعے میں گرفتار ہوئے تھے، یعنی حضرت زید رضی اللہ عنہ بن دثنہ، انھیں صفوان بن اُمیہ نے خرید کر اپنے باپ کے بدلے قتل کردیا۔ س:۱۲۰… بئر معونہ کا واقعہ کن اصحاب کے ساتھ پیش آیا تھا؟ اور جب سیّدنا حرام بن ملحان رضی اللہ عنہ کو بئر معونہ والے دن زخمی کردیا گیا تو اُنھوں نے کیا کہا تھا؟ ج:۱۲۰… جس مہینے رجیع کا حادثہ پیش آیا، ٹھیک اسی مہینے بئر معونہ کا المیہ بھی پیش آیا، جو رجیع کے حادثہ سے کہیں زیادہ سنگین تھا۔