کتاب: نبی مصطفٰی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جامع سیرت - صفحہ 105
کے ساتھ جانے سے انکار کردیا۔انہوں نے کھینچ گھسیٹ کر ساتھ لے جانے کی کوشش کی لیکن کامیاب نہ ہوئے تو انہیں قتل کر دیا اور حصرت خبیب اور زید رضی اللہ عنہما کو مکہ لے جا کر بیچ دیا۔ ان دونوں صحابہ نے بدر کے روز اہل مکہ کے سرداروں کو قتل کیا تھا۔ حضرت خبیب رضی اللہ عنہ کچھ عرصہ اہل مکہ کی قید میں رہے، پھر مکے والوں نے ان کے قتل کا ارادہ کیا اور انھیں حرم سے باہر تنعیم لے گئے۔ جب سولی پر چڑھانا چاہا تو انھوں نے فرمایا:’’ مجھے چھوڑ دو ذرا دو رکعت نماز پڑھ لوں۔ ‘‘ مشرکین نے چھوڑ دیا اور آپ نے دو رکعت نماز پڑھی۔ جب سلام پھیر چکے تو فرمایا:’’ بخدا اگر تم لوگ یہ نہ کہتے کہ میں جو کچھ کر رہا ہوں گھبراہٹ کی وجہ سے کر رہا ہوں تو میں کچھ اور طول دیتا۔ ‘‘ اس کے بعد فرمایا:’’ اے اللہ! انھیں ایک ایک کرکے گن لے پھر انھیں بکھیر کر مارنا اور ان میں سے کسی ایک کو باقی نہ چھوڑنا۔ ‘‘ پھر یہ اشعار کہے: لقد اجمع الاحزاب حولی والبوا قبائلھم واستجمعوا کل مجمع وقد قربوا ابنائھم ونسائھم وقربت من جزع طویل ممنع الی اللّٰہ اشکو غربتی بعد کربتی وما جمع الاحزاب لی عند مضجعی فذا العرش صبرنی علی ما یراد بی فقد بضعوا الحمی وقد بؤس مطمعی وقد خیرونی الکفر والموت دونہ فقد ذرفت عینائی من غیر مدمع ولست ابالی حین اقتل مسلما علی ای شق کان للّٰہ مضجعی وذلک فی ذات الاٰلہ واِن یشا یبارک علی اوصال شلو ممزع ’’ لوگ میرے گرد گروہ درگروہ جمع ہوگئے ہیں، اپنے قبائل کو چڑھا لائے ہیں اور سارا مجمع جمع کرلیا ہے اپنے بیٹوں اور عورتوں کو بھی قریب لے آئے ہیں اور مجھے ایک لمبے مضبوط تنے کے قریب کردیا گیا ہے میں اپنی بے وطنی و بے کسی کا شکوہ اور اپنی قتل گاہ کے پاس گروہوں کی جمع کردہ آفات کی فریاد اللہ ہی سے کر رہا ہوں۔ اے عرش والے! میرے خلاف دشمنوں کے جو ارادے ہیں اس پر مجھے صبر دے۔ انھوں نے مجھے بوٹی بوٹی کردیا