کتاب: نبی مصطفٰی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جامع سیرت - صفحہ 104
کہا کرتا تھا:جہاں میں نے لوگوں میں سے ایک بہترین صحابی رسول کو شہید کیا، وہاں میں نے دنیا جہان کے لوگوں میں سب سے برے انسان کو بھی قتل کیا ہے۔ س:۱۱۹… واقعہ رجیع کون کون سے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے ساتھ پیش آیا تھا؟ اور اس رجیع والے دن جب مشرکوں نے سیّدنا خبیب بن عدی رضی اللہ عنہ کو گرفتار کرلیا تو اُنھوں نے ان سے کیا کہا تھا؟ اور پھر سیّدنا خبیب رضی اللہ عنہ نے ان کو کیا جواب دیا تھا؟ اور اُن سے کس چیز کا مطالبہ کیا تھا؟ ج:۱۱۹… سنہ ۴ ھ کے ماہِ صفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس عضل اور قارہ کے کچھ لوگ حاضر ہوئے اور ذکر کیا کہ ان کے اندر اسلام کا کچھ چرچا ہے۔ لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ہمراہ کچھ لوگوں کو دین سکھانے اور قرآن پڑھانے کے لیے روانہ فرمادیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابن اسحق کے بقول چھ افراد کو اور صحیح بخاری کی روایت کے مطابق دس افراد کو روانہ فرمایا اور ابن اسحاق کے بقول مرثدبن ابی مرثد غنوی کو اور صحیح بخاری کی روایت کے مطابق عاصم رضی اللہ عنہ بن عمر بن خطاب کے نانا حضرت عاصم رضی اللہ عنہ بن ثابت کو ان کا امیر مقرر فرمایا۔ جب یہ لوگ رابغ اور جدہ کے درمیان قبیلہ ھذیل کے رجیع نامی ایک چشمے پر پہنچے تو ان پر عضل اور قارہ کے مذکورہ افراد نے قبیلہ ہذیل کی ایک شاخ بنو لحیان کو چڑھادیا اور بنولحیان کے کوئی ایک سو تیر انداز ان کے پیچھے لگ گئے اور نشاناتِ قدم دیکھ دیکھ کر انھیں جالیا۔ یہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین ایک ٹیلے پر پناہ گیر ہوگئے۔ بنولحیان نے انھیں گھیرلیا اور کہا:’’ تمہارے لیے عہد و پیمان ہے کہ اگر ہمارے پاس اتر آؤ تو ہم تمہارے کسی آدمی کو قتل نہیں کریں گے۔ ‘‘ حضرت عاصم رضی اللہ عنہ نے اترنے سے انکار کردیا اور اپنے رفقاء سمیت ان سے جنگ شروع کردی۔ بالآخر تیروں کی بوچھاڑ سے سات افراد شہید ہوگئے اور صرف تین آدمی حضرت خبیب، زید بن دثنہ رضی اللہ عنہما اور ایک صحابی باقی بچے۔ اب پھر بنولحیان نے اپنا عہد و پیمان دہرایا اور اس پر تینوں صحابی ان کے پاس اتر آئے، لیکن انھوں نے قابو پاتے ہی بدعہدی کی اور انھیں اپنی کمانوں کی تانت سے باندھ لیا۔ اس پر تیسرے صحابی نے یہ کہتے ہوئے کہ یہ پہلی بدعہدی ہے، ان